مولانا وستانوی وقف املاک پر ناجائز قبضہ کے قصوروار قرار

حکم نامہ میں صراحت کی گئی ہے کہ18 دسمبر2003 کو بادشاہی ملاّ مسجد ٹرسٹ کہ 32 ایکڑ 23 گنٹے وقف زمین کو مولانا غلام وستانوی نے99 سال کے ایک معاہدے کے تحت حاصل کیا تھا اور تب سے اس زمین پر ان کا قبضہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اورنگ آباد: اوقاف بورڈ کی جائیداد کو نقصان پہنچانے، نیز غیر قانونی طریقے سے قبضہ و تصرف کرنے کے معاملے میں قصوروار پائے جانے پر مولانا غلام محمد وستانوی کی وقف بورڈ کی رکنیت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں آئندہ کے لیے بھی انھیں نا اہل قرار دے دیا گیا۔

اس ضمن میں حکومت مہاراشٹرا کی جانب سے 16 اکتوبر 2018 کو جاری کیے گئے ایک حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مولانا کو بادشاہی ملاّ مسجد ٹرسٹ (موضع بھنگار، ضلع احمد نگر) کی 32 ایکڑ 23 کٹھے زمین کے معاملے میں وقف ایکٹ 1955 دفعہ 20(1)(b) اور 16(d)(a) کے تحت انھیں قصوروار پایا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کی رکنیت کو ختم کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے صدر شبیر انصاری کی جانب نے 29 نومبر 2017 کو محکمہ اقلیتی امور کے پاس شکایت درج کرائی تھی جس میں انھوں نے مولانا غلام وستانوی کے ساتھ ساتھ، دیگر 6 افراد کے خلاف وقف ایکٹ 1995 کی مختلف دفعات کی خلاف ورزی کرکے وقف املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے تھے۔

حکومت کی جانب سے جاری موجودہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے پاس موجود دستاویزات اور دیگر ثبوتوں کی بنیاد پر مولانا غلام محمد وستانوی کی جانب سے وقف جائیداد کو نقصان پہنچانے، وقف جائیداد پر غیر قانونی طریقے سے قبضہ و تصرف کرنے کے معاملے میں ان کی وقف بورڈ کی رکنیت کو کالعدم کیے جانے کی تحویز حکومت کے زیر غور تھی۔

حکم نامہ میں صراحت کی گئی ہے کہ 18 دسمبر 2003 کو بادشاہی ملاّ مسجد ٹرسٹ کہ 32 ایکڑ 23 گنٹے وقف زمین کو مولانا غلام وستانوی نے 99 سال کے ایک معاہدے کے تحت حاصل کیا تھا اور تب سے اس زمین پر ان کا قبضہ ہے۔ اس معاہدے پر ان کے دستخط موجود ہیں۔ اس زمین کو حاصل کرنے کےلیے وقف بورڈ کی پہلے سے اجازت نہیں لی گئی اور وقف ایکٹ 1995 کی دفعہ56 (1) اور 56(2) کی خلاف ورزی کی گئی۔

مزید براں مولانا نے 12 دسمبر 2014 کو اوقاف بورڈ کے چیف آفیسر کو لکھے اپنے خط میں کہا ہے کہ بادشاہی ملاّ مسجد ٹرسٹ کہ 32 ایکر 23 گنٹے وقف زمین کو انھوں نے 99 سال کے معاہدے پر حاصل کیا ہے اور یہ زمین 18 دسمبر 2003 سے ان کے قبضہ و تصرف میں ہے۔ اس لیے مولانا کی جانب سےموجودہ وضاحت اور صفائی غلط بیانی اور گمراہ کن ہے اور ناقابل قبول ہے۔ اور وہ وقف ایکٹ 1995 کی دفعہ 52 اے کے تحت قصوروار اور کاروائی کے اہل پائے گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */