مسلمان اور اس کی مذہبی شناختوں پر حملہ عمومی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے: جمعیۃ علماء ہند

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے کہا کہ جمعیۃ کا اصل کام ملک و ملت کی فکری رہنمائی ہے، جمعیۃ نے آزادی وطن اور اس کے بعد تقسیم وطن کے موقع پر ملت کی رہنمائی کر اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی تھی۔

مولانا محمود مدنی، تصویر آئی اے این ایس
مولانا محمود مدنی، تصویر آئی اے این ایس
user

پریس ریلیز

کولکاتا: جمعیۃ بھون کلکتہ کے مولانا اسعد مدنی ہال میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کے زیر صدارت قومی مجلس عاملہ کا دو روزہ اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کی آخری نشست آج صبح منعقد ہوئی۔اجلاس میں ملک کی موجودہ فرقہ وارانہ صورت حال سمیت ایک درجن ایجنڈوں پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا اور ان سے متعلق جمعیۃ کی جاری سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔

سابقہ کارروائی کی خواندگی جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کی۔ اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا اصل کام، ملک و ملت کی فکری رہ نمائی ہے، جمعیۃ علماء ہند نے آزادی وطن اور اس کے بعد تقسیم وطن کے موقع پر ملت کی رہنمائی کرکے اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھایا تھا، جو تاریخ میں ہمارے لیے سرمایہ افتخار ہے۔ آج کی موجودہ صورت حال کافی تشویشنا ک ہے، اس ملک میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کی کھلے عام گستاخی کی گئی، اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ایسے موقع پر ہم یہ کہہ کر اکتفا نہیں کرسکتے کہ محض الیکشن کے لیے نفرت کا بیج بویا جاتا ہے، بلکہ مسلمان اور اس کی مذہبی شناختوں پر حملہ عمومی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے، ایسے وقت میں جمعیۃ علماء ہند کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی اور اسے آگے آکر حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا، نیز ایسے لائحہ عمل طے کرنے ہوں گے جن کے ذریعہ باہمی منافرت کی فضا ختم کی جاسکے اور یہ غلط فہمیوں کے ازالے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔


چنانچہ مجلس عاملہ نے اپنے اجلاس میں کافی غورو خوض کے بعد یہ طے کیا کہ سیرت ودیگر زیر بحث مسائل اور عناوین پر رسالے اور مختصر ویڈیوز تیار کرنے کے لیے جمعیۃ علماء ہند کے قدیم شعبہ ’دعوت اسلام‘ کا احیا کیا جائے اور اس سلسلے میں مستقبل کے پلان تیار کیے جائیں۔ نیز اہانت رسولؐ کے مرتکبین کے لیے باضابطہ سزا دلانے سے متعلق قانونی اقدام کا جائزہ لیا گیا اور طے ہوا کہ سپریم کورٹ میں اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے جو عرضی دائر کی گئی ہے، اس پر ہر ممکن کوشش کی جائے۔

مجلس عاملہ نے ایک اہم تجویز میں برسراقتدار پارٹی کی سرپرستی میں جاری منافرتی مہم اور سیاسی مفاد کے لیے مذہب کے غلط استعمال کو ملک سے سراسر دشمنی اور بغاوت قرار دیا۔ چنانچہ تجویز میں کہا گیا ہے کہ ”سیاسی اغراض و مقاصد کے حصول کے لیے مذہب اور مذہبی علامتوں کا استحصال، ہماری ملکی سیاست کا انتہائی قابل مذمت مزاج بنتا جا رہا ہے۔ سیاست میں وقتی مفاد اور الیکشن میں ووٹ بٹورنے کے لیے اکثریتی طبقے کو خوش کرنا اور جذباتی نعروں کے ذریعہ اس کی حمایت حاصل کرنا اور مسلمانوں اور ان کے حقیقی مطالبوں سے صرف نظر کرنا بھی اسی سیاسی ہتھکنڈے کا حصہ ہے۔“


مجلس عاملہ نے آگے تجویز میں مسلم دشمن عناصر کی سرکار کی حمایت اور حوصلہ افزائی پر سخت تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ”مسلمانوں کو برانگیختہ کرنے کے لیے شعائر اسلام، مساجد، نماز اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کی توہین کے واقعات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں اور سرکار اور انتظامیہ کی طرف سے ایسے عناصر کی حمایت و حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف مسلمانوں کو اشتعال دلاکر انھیں دیوار سے لگانے اور الگ تھلگ کرنے کی کوشش طویل مدت سے جاری ہے۔ حالاںکہ مسلم اور اسلام دشمنی کے اعلانیہ اور اجتماعی اظہار کے باعث عالمی سطح پر وطن عزیز کی بدنامی ہو رہی ہے اور اقوام عالم میں ہندوستان کی متعصب، تنگ نظر، مذہبی انتہا پسند شبیہ بن رہی ہے، اس کی وجہ سے مختلف ممالک کے ساتھ ہمارے قدیمی تعلقات پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں اور بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ہندوستان مخالف عناصر کو اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے کا موقع مل رہا ہے۔“

اس کے علاوہ مجلس عاملہ میں فروری کے آخری ہفتہ میں قومی اجلاس مجلس منتظمہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ مجلس عاملہ میں خاص طور سے جمعیۃ کی ضلعی اکائیوں کو فعال و متحرک کرنے، ملت فنڈ کے قیام سے متعلق لائحہ عمل اور منصوبے پیش کیے گئے اور ان کو منظور کیا گیا۔ نیز جمعیۃ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت مدارس کے طلبہ کو عصری تعلیم و سرٹیفکٹ سے آراستہ کرنے کی جاری مہم، انسداد ہیٹ کرائم، دینی تعلیمی بورڈ، اصلاح معاشرہ، ووٹرس بیداری مہم، جمعیۃ یوتھ کلب اور لیگل سیل کی رپورٹیں پیش ہوئیں، جن پر مجلس عاملہ نے اطمینان کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔