یوگی حکومت میں خواتین پر مظالم عروج پر: اکھلیش یادو

اکھلیش یادو نے کہا کہ لوٹ، اغوا اور بینکوں میں ڈکیتی کی وارداتیں ہر طرف عام ہوچکی ہیں۔ بے ایمانی اور بدعنوانی پولیس دستہ میں اتنی کبھی نہیں دیکھنے کو ملی جتنی آج ہے۔

اکھیلیش یادو اور یوگی آدتیہ ناتھ
اکھیلیش یادو اور یوگی آدتیہ ناتھ
user

یو این آئی

اٹاوہ/قنوج: اترپردیش میں لکھیم پور کھیری کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دور اقتدار میں بچیوں اور خواتین پر مظالم عروج پر ہیں۔ لکھنو سے دہلی جاتے وقت قنوج میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی کے دور اقتدار میں اترپردیش کی بچیوں اور خواتین پر مظالم عروج پر ہیں۔ عصمت دری، اغوا، جرائم وقتل کے معاملات بی جے پی حکومت میں کیوں مسلسل ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوٹ، اغوا اور بینکوں میں ڈکیتی کی وارداتیں ہر طرف عام ہوچکی ہیں۔ بے ایمانی اور بدعنوانی پولیس دستہ میں اتنی کبھی نہیں دیکھنے کو ملی جتنی آج ہے۔ 100 نمبر غریب کی مدد کے لئے بنایا گیا تھا لیکن اس کو 112 نمبر کرکے بالکل بے معنی کردیا گیا ہے۔ حکومت صرف سیاسی فائدہ لینے کے لئے لوگوں کو پریشان کر رہی ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کو ہراساں کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ سماج وادی پارٹی کے کتنے بڑے لیڈر ہیں لیکن حکومت اور انتظامیہ نے جان بوجھ کر ان کے خلاف اتنے فوجداری معاملے درج کرکے انہیں ہراساں کیا ہوا ہے۔


ایس پی صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ وزیراعلی کی ٹھو کو پالیسی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج پولیس جگہ جگہ عام لوگوں کو تو پیٹ ہی رہی ہے برسراقتدار اور اپورزیشن کے اراکین اسمبلی کو بھی مارنے پیٹنے میں مصروف ہے۔ ایوان میں وزیراعلی کی ٹھوکو پالیسی کی تعریف کرنے سے پولیس کا حوصلہ بڑھ رہا ہے۔ وزیراعلی کی ٹھوکو پالیسی کی وجہ سے ہی پولیس کنفیوز ہے وہ یہ نہیں سمجھ پارہی ہے کہ عوام کو ٹھوکنا ہے کہ اراکین اسمبلی کو ٹھوکنا ہے۔ اس لئے تھانوں میں شکایت لے کر جا رہے عوامی نمائندوں کے ساتھ مارپیٹ ہونے لگی ہے یہ الگ بات ہے کہ پولیس صفائی دیتی ہے کہ رکن اسمبلی نے مارا اور رکن اسمبلی کہتے ہیں کہ پولیس نے مارا۔

بدھوہی میں گیان پور کے رکن اسمبلی وجے مشرا کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا میں ووٹ لینے کے لئے رکن اسمبلی حکومت کو پیارے تھے لیکن اب وہی ایم ایل اے برے بن گئے ہیں۔ آج ایم ایل اے مسلسل چلا رہے ہیں پولیس انہیں قتل کرسکتی ہے لیکن اسے سنا نہیں جا رہا ہے۔


سابق وزیراعلی نے کہا کہ آج جہاں پر کسان کھڑے ہوئے ہیں یہاں پر منڈی بننی تھی لیکن حکومت کی پالیسی کسانوں کے لئے مصیبت بن گئی ہے۔ اگر منڈی بن گئی ہوتی تو کسانوں کو فائدہ ہی فائدہ ہونا شروع ہوجاتا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس سے منسلک بڑے بڑے صنعت کار کسانوں کی زمین کی ہتھیانے کی فراق میں ہیں۔ کسان کو کھلے بازار میں اپنا سامان فروخت کرنا پڑ رہا ہے جبکہ گرسہائے گنج میں وزیراعظم کہہ کر گئے تھے کہ کسانوں کی آمدنی دو گنی ہوجائے گی لیکن کہیں محسوس ہوتا ہے کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منڈی بن جاتی تو کسانوں کی آمدنی دو گنی ہوجاتی ان کو فائدہ ملتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔