’عتیق احمد کے مکان کو تعصب کی بنیاد پرمنہدم کیا گیا‘

ایڈوکیٹ نے کہا کہ عتیق احمد کے 70 سال پرانے پشتینی مکان کو حکومت کے اشارے پر تعصب کی بنیاد پر بغیر کسی نوٹس کے غیر قانونی طریقے سے انتظامیہ نے منہدم کرکے ان کے اہل خانہ کو سڑک پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

الہ آباد: سابق ممبر پارلیمنٹ عتیق احمد کے مکان کو انتظامیہ کی کارروائی کے تحت منہدم کیے جانے پر ان کے قانونی مشیر نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کارروائی کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ عتیق احمد کے قانونی مشیر سینئر ایڈوکیٹ خان صولت حنیف ایڈوکیٹ نے یو این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ الہ آباد راج کے چکیا گاؤں میں واقع خاندانی مکان کو حکومت کے اشارے پر جس طرح تعصب کی بنیاد پر منہدم کر دیا گیا یہ پوری طرح غیر قانونی و غیر آئینی ہے۔

ایڈوکیٹ نے کہا کہ سابق ایم پی عتیق احمد کے 70 سال پرانے پشتینی مکان کو حکومت کے اشارے پر تعصب کی بنیاد پر بغیر کسی نوٹس کے غیر قانونی طریقے سے انتظامیہ نے منہدم کرکے ان کے اہل خانہ کو سڑک پر لا کر کھڑا کر دیا ہے، یہاں تک کہ مکان کے اندر سے سامان تک نکالنے نہیں دیا گیا۔ انتظامیہ نے انسانیت کو بالائے طاق رکھ کر جو کارروائی کی ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ حکومت کا ہدف صرف مکان کو منہدم کرانا تھا۔


صولت نے کہا کہ مکان کو منہدم کرنے سے قبل قانون کے بموجب دفعہ 27 کا نوٹس دینا ضروری ہے، یہاں تو بغیر نوٹس دیئے جبراً مکان کو غیر قانونی طریقے سے منہدم کر دیا گیا۔ جبکہ انہدام سے متعلقہ ایک عرضی بھی ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے زیر التوا میں ہے۔ منہدم سے قبل نوٹس کے بعد پندرہ روز کا وقت دیا جانا چاہیے تھا، لیکن چوں کہ حکومت کے دباوُ کے سبب انتظامیہ نے بغیر وقت دیئے اچانک مکان پر بلڈوزر چلوا کر منہدم کروا دیا، جبکہ سامان تک نکالنے کا وقت نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت اور انتظامیہ کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، پوری امید ہے کہ عدالت سے انصاف ملے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */