آسام: سیلاب کی تباہی جاری، لوگوں کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں، اب تک 82 افراد ہلاک

آسام میں سیلاب کے حالات اس قدر سنگین ہیں کہ لوگ آنے والے دنوں کو لے کر تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں، یہاں 42 لاکھ سے زیادہ لوگ اور 32 سے زیادہ اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں۔

آسام میں سیلاب کی تباہ کاری / یو این آئی
آسام میں سیلاب کی تباہ کاری / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

آسام میں برہمپتر، براک اور اس کی معاون ندیوں میں سیلاب کی حالت انتہائی سنگین بنی ہوئی ہے۔ ریاست میں اس قدرتی آفت کے وجہ سے اب تک 82 افراد کی جان جا چکی ہے اور تقریباً 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں آسام میں سیلاب کی وجہ سے 11 لوگوں کی موت ہو گئی ہے جب کہ سات افراد لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ریاست میں سیلاب کی تباہی جاری ہے اور اس نے سنگین صورت اختیار کر لی ہے۔

سیلاب متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی حالت قابل رحم ہو گئی ہے۔ ایک 50 سالہ خاتون سویتا کماری داس کا پورا گھر پانی میں غرق ہو چکا ہے اور وہ حکومت سے ملی ہوئی راحتی اشیا سے اپنا پیٹ بھرنے کو مجبور ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرے گھر میں گلے تک پانی بھر گیا ہے۔ گدا، تکیہ اور سارا سامان بھیگ گیا ہے۔ حکومت کے دیے ہوئے راشن سے مجھے دو وقت کی روٹی مل رہی ہے۔ کل تو بھوکے ہی سونا پڑ گیا تھا۔ بہت تکلیف ہو رہی ہے۔ اس درد کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت ہمیں تھوڑا سا راشن دے رہی ہے اور اسی سے گزارا کرنا پڑ رہا ہے۔ سب کچھ برباد ہو گیا ہے۔‘‘


سیلاب سے متاثر ایک دیگر شخص کا کہنا ہے کہ ’’میں روزانہ اپنا گھر دیکھتا ہوں۔ سامنے ہی میرا گھر ہے، مکان میں پانی بھر گیا ہے اور اس کی پہلی منزل ڈوب گئی ہے۔ 4 دن سے سڑک پر ترپال کے نیچے وقت گزار رہا ہوں۔ حکومت کی طرف سے جو مل جاتا ہے وہی کھا لیتا ہوں، کیونکہ گھر میں اب کچھ بچا ہی نہیں ہے۔‘‘ راحتی سامان کو لے کر اپنا درد بیان کرتے ہوئے ایک دیگر سیلاب متاثرہ نے کہا کہ ’’لیڈر آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، لیکن راحت کے نام پر جو بھی ہم کو دے کر جاتے ہیں اس سے ہمارا کام نہیں چلتا ہے۔ کبھی نمک ملتا ہے تو چاول نہیں، کبھی دال ملتی ہے تو تیل نہیں۔ ہمیں جو ترپال دیا جاتا ہے وہ تیز ہوا چلنے پر پھٹ جاتا ہے۔ کئی لوگوں کو تو یہ بھی نہیں ملا ہے۔ لیڈران صرف گنتی کر کے چلے جاتے ہیں۔ ان کے لیے ہم بس نمبر ہیں۔‘‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ لوگ راحتی اشیاء کی فروخت بھی کر رہے ہیں۔ ایک شخص نے بتایا کہ ’’ان کو یہ سامان مفت میں مل رہی ہے جو کہ ہمیں خریدنی پڑتی ہے۔ کچھ مقامات پر تو حکومت کو بھی پتہ نہیں ہے کہ راحتی اشیاء بھیجی جا رہی ہے۔‘‘ متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ ہمیں پینے کا پانی دیں، بیت الخلاء کا انتظام کر دیں۔ یہاں پانی اتنا گندہ ہے کہ بیماری کا گھر بن گیا ہے۔ ہم پانی نہیں پی پا رہے ہیں اور نہ ہی بیت الخلاء جا پا رہے ہیں۔ ذرا سوچیے ہمارے علاقے میں خواتین کی کیا حالت ہوگی؟‘‘


آسام میں سیلاب کے حالات اس قدر سنگین ہیں کہ لوگ آنے والے دنوں کو لے کر تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ یہاں 42 لاکھ سے زیادہ لوگ اور 32 سے زیادہ اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں۔ این ڈی آر ایف کے ساتھ ساتھ ہندوستانی فوج بھی راحت اور ریسکیو کے کام میں مصروف ہے۔ ریاستی حکومت کی ایس ڈی آر ایف اور اے ایس ڈی ایم اے بھی لگاتار زمینی سطح پر کام کر رہی ہے۔ راحت اور بچاؤ کے کام میں فوج کے کئی کالم مصروف ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں میں آرمی کی طرف سے 5000 سے زیادہ لوگوں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ فوج کے جوان کشتیوں کے ذریعہ سیلاب میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں لگے ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */