ملک کے 3 کروڑ مسلمانوں کا نام ووٹر لسٹ سے غائب!

ووٹر لسٹ سے غائب ناموں میں بڑی تعداد مسلمانوں کی ہے اور یہ تعداد تقریباً تین کروڑ ہے۔ اس سے صاف ہے کہ قریب 25 فیصد مسلمانوں کے نام ووٹر لسٹ سے غائب ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بھاشا سنگھ

رئیسا کی عمر 33 سال ہے۔ راجستھان کے جے پور کے ہوا محل اسمبلی حلقہ کے نہاری کا ناکہ کی بادھا بستی میں چھوٹا سا مکان ان کی رہائش ہے۔ شوہر کا نام ہے بابو۔ وہ دہاڑی مزدوری پر گزارا کرتے ہیں۔ ان کے پاس ووٹر شناختی کارڈ ہے لیکن ووٹر لسٹ سے ان کا نام ندارد ہے۔ رئیسا، اے رئیس، محمد عارف، لیاقت علی، رئیسا بانو... ایک لمبی فہرست ہے جن کے نام ووٹر لسٹ سے غائب ہیں۔ یہی حال جے پور کے بجرنگ نگر، نیو سنجے نگر، بھٹہ گرام اور کچی بستی مدرسہ گرام کا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس ووٹر کارڈ ہیں لیکن وہ ووٹر لسٹ سے باہر ہیں۔

ایسے معاملے صرف راجستھان کے ایک اسمبلی حلقہ میں نہیں ہیں۔ اس طرح کے معاملے ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ سنٹر فار ریسرچ اینڈ ڈیبیٹس ان ڈیولپمنٹ پالیسی (سی آر ڈی ڈی پی) کئی اداروں کے ساتھ مل کر 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے ملک بھر میں سروے کر رہی ہے اور اس سروے سے یہ انکشاف ہو رہا ہے۔ اس سروے کی شروعات ابو صالح شریف نے کی۔ وہ سچر کمیٹی کے رکن تھے جس نے مسلمانوں کی حالت پر رپورٹ تیار کی تھی۔ شریف کا ماننا ہے کہ ملک بھر میں تقریباً 9 کروڑ غائب ووٹرس ہیں جنھیں ووٹر لسٹ میں شامل کرنا ضروری ہے۔ ان میں بڑی تعداد مسلمانوں کی ہے اور وہ تعداد ہے تقریباً 3 کروڑ۔ اس سے صاف ہے کہ کم و بیش 25 فیصد مسلمانوں کے نام ووٹر لسٹ سے غائب ہیں۔ 18 سال یا اس سے زیادہ کی عمر کے مسلم ووٹر کی تعداد ملک میں کم و بیش 12 کروڑ ہے۔ ویسے مسلمانوں کی کل آبادی تقریباً 19.4 کروڑ ہے۔

سی آر ڈی ڈی پی کے ذریعہ کیے گئے سروے کے مطابق راجستھان میں مجموعی طور پر غائب ووٹروں کی کل تعداد 12.7 کروڑ ہے۔ یعنی ووٹر لسٹ سے غائب کل ووٹروں کا فیصد 15 ہے۔ آبادی میں ہونے والے اوسط اضافہ کو مدنظر رکھیں تو یکم جنوری 2019 کو ملک کی کل آبادی 137.3 کروڑ ہوگی، اس میں 62 فیصد آبادی 18 سال یا اس سے زیادہ کی ہوگی۔ یعنی 85.12 کروڑ۔ کرناٹک، تلنگانہ، گجرات میں فیلڈ سروے ہو چکا ہے۔ ان دنوں راجستھان میں فیلڈ سروے چل رہا ہے۔ وہاں کے شروعاتی اعداد و شمار اس بات کو ظاہر کر رہے ہیں کہ ووٹر لسٹ سے غائب ووٹروں کی فہرست خاصی طویل ہے۔ کئی لوگوں کو شبہ ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں مسلمانوں کا نام قصداً ہٹایا جا رہا ہے۔

جے پور میں سی آر ڈی ڈی پی یہ سروے پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) کے ساتھ مل کر کر رہا ہے۔ پی یو سی ایل لیڈر کویتا شریواستو نے بتایا کہ ’’ایک ہی گھر کے لوگوں کے نام الگ الگ بوتھ پر ڈال دیے گئے ہیں۔ عام طور پر ایک فیملی کے سبھی اراکین ایک ساتھ ہی ووٹنگ کے لیے جاتے ہیں۔ وہاں دو تین لوگوں کے نام نہیں ملتے تو وہ دو تین کلو میٹر دور دوسرے بوتھ پر جانے سے پرہیز کرتے ہیں۔‘‘ جے پور میں سروے میں شامل نورالابصار نے بتایا کہ جس طرح سے چیزیں سامنے آ رہی ہیں ان سے صاف ہے کہ راجستھان میں بھی کم از کم 15 فیصد ووٹرس کا نام لسٹ سے غائب ہے۔ ان میں سبھی طبقات کے لوگ شامل ہیں، حالانکہ مسلمانوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ راجستھان میں 19 نومبر تک فہرست میں یہ نام جڑوائے جا سکتے ہیں۔

اس سروے کا تکنیکی حصہ تیار کرنے والے خالد سیف اللہ نے بتایا کہ ’’کرناٹک میں ہم نے سبھی اسمبلی سیٹوں کی فہرست کا تجزیہ کیا تھا۔ لیکن راجستھان میں ابھی ہم نے 30 سیٹوں کا ڈاٹا نکالا ہے۔ ہم ریاستی کمیشن کی ووٹر لسٹ کے ڈاٹا کو نکالتے ہیں۔ اس کا موازنہ مردم شماری کے اعداد و شمار، ہاؤس ہولڈس کی تفصیلات سے کرتے ہیں۔ یہ پتہ لگاتے ہیں کہ جتنے بالغ ہیں وہ فہرست میں شامل ہیں یا نہیں۔ یہ ہم ہر بوتھ کے مطابق کرتے ہیں۔ ہم نے ’مسنگ ووٹر‘ کے نام سے ایک موبائل ایپلی کیشن بھی ڈیولپ کیا ہے۔ اس میں ہم فیلڈ سروے کے دوران غائب ووٹروں کے نام ڈالتے ہیں جاتے ہیں۔‘‘

لوگوں میں اس بات کو لے کر غصہ ہے کہ ان کا نام ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہے۔ جے پور کے کسن پول میں رہنے والے 28 سالہ رئیس جواہرات بنانے کا کام کرتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ سات سالوں سے ان کا ووٹر شناختی کارڈ ہے لیکن اس بار ان کا نام ووٹر لسٹ میں نہیں ہے۔ ان کی بیوی ریشما کا بھی نام نہیں ہے۔

ان اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ نام بلاوجہ غائب ہوئے ہیں یا پھر سوچی سمجھی سازشی کے تحت ایسا کیا گیا ہے۔ اس بارے میں سابق چیف الیکشن کمشنر وائی ایس قریشی نے بتایا کہ ’’یہ سچ ہے کہ اقلیتوں میں عدم تحفظ کا ماحول بہت بڑھا ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ مسلمانوں سمیت کئی طبقات کے لوگوں کے نام ووٹر لسٹ میں نہیں ہونے کی خبریں لگاتار آ رہی ہیں۔ ایسے میں محتاط نگاہ ضروری ہے تاکہ نام لسٹ میں آ جائیں۔‘‘

بہر حال، ملک بھر میں اگر 9 کروڑ لوگ ووٹر لسٹ سے باہر ہیں اور ان میں مسلمانوں کی تعداد 3 کروڑ ہے، تو یہ ہماری جمہوریت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ 2019 میں عام انتخابات سے قبل ملک کے شہری ہونے کے ناطے ان سب لوگوں کا واجب حق انھیں ضرور ملنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Oct 2018, 9:08 PM
/* */