’خود بخود ڈاؤن لوڈ ہو گئی ایپ‘، او ٹی پی، لنک، میسج کے بغیر خاتون کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ روپے کا فراڈ
سی ایس پی سیکروار نے کہا کہ یہ ایک نئی اور تکنیکی طور پر جدید ترین دھوکہ دہی ہے۔ جعلسازوں نے خاتون کے موبائل فون تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ایپ آٹو ڈاؤن لوڈ فیچر کا فائدہ اٹھایا۔

ڈیجیٹل دنیا میں کئی طرح کی آسانیاں پیدا ہوئی ہیں جس سے لوگوں کا ایک بڑا طبقہ کافی راحت محسوس کررہا ہے وہیں اس ’دنیاوی نعمت‘ نے سائبر فراڈ کے بھی ہاتھ کھول دیئے ہیں۔ تازہ معاملہ گوالیار میں سامنے آیا ہے جہاں سائبر فراڈ نے سبھی کو چونکا دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں اس کیس سے تفتیش کار بھی حیران ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس فراڈ میں نہ کوئی لنک آیا، نہ کوئی میسج اور نہ ہی کسی اوٹی پی کی معلومات شیئرکی گئی، پھر بھی ایک بزرگ خاتون کے بینک اکاؤنٹ سے تقریباً 3 لاکھ روپے اُڑالئے گئے۔
گوالیار کا یہ معاملہ سائبر کرائم کے نئے’خفیہ‘ طریقہ کی طرف اشارہ کررہا ہے۔ گوالیارکے جیوا جی گنج کی رہنے والی 66 سالہ ہرشا آہوجا محکمہ ایکسائز سے ریٹائرڈ افسر ہیں،ان کے یونین بینک اکاؤنٹ سے 2 لاکھ 99 ہزار 701 روپے اور 20 پیسے کی دھوکہ دہی ہوئی۔ متاثرہ کے مطابق یہ سارا فراڈ 25 ستمبر سے 10 اکتوبر کے درمیان محض 16 دنوں میں ہوا۔ ہرشا آہوجا کو اپنے اکاؤنٹ سے رقم نکلنے کی ہوا تک نہیں لگی۔ انہیں اس کے بارے میں تب معلوم ہوا جب انہیں بینک سے کم از کم بیلنس رکھنے کے حوالے سے کال موصول ہوئی۔ جب انہوں نے اپنا بینک اسٹیٹمنٹ نکلوایا تو پتا چلا کہ اکاؤنٹ سے پہلے1لاکھ 20ہزارروپئے کا ایک آن لائن ٹرانزیکشن ہوا تھا جو ممکنہ طور پر دھوکہ بازوں کے ذریعہ سسٹم کی جانچ کرنے کے لیے تھا۔
اس کے بعد ’یوپی آئی ‘ کے ذریعے 50 ہزار، 49 ہزار، اور 50 ہزارروپئے کے کئے ٹرانزیکشنز کے گئے۔ ہرشا آہوجا کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی کوئی یو پی آئی آئی ڈی نہیں بنائی اور نہ ہی اپنے موبائل پر ایسی کوئی ایپ ڈاؤن لوڈ کی۔ شکایت ملنے پر کرائم برانچ کے سائبر سیل نے تحقیقات شروع کردی جس میں معلوم ہوا کہ ایک نامعلوم ایپ متاثرہ کے موبائل پر خود بخود ڈاؤن لوڈ ہو گئی تھی۔ سی ایس پی ناگیندر سنگھ سیکروار نے بتایا کہ خاتون کے موبائل میں خودکار ایپ ڈاؤن لوڈ سیٹنگ فعال تھی، جس کا سائبر دھوکہ بازوں نے فائدہ اٹھایا۔ مشتبہ ایپ کے ذریعے دھوکہ بازوں نے ان کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کی اور آہستہ آہستہ پوری رقم نکال لی۔اب پولیس ان اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کررہی ہے جن میں رقوم منتقل کی گئی تھیں۔
فی الحال یہ تحقیقات جاری ہے کہ دھوکہ بازوں نے بغیر او ٹی پی اوربغیر یوزر ایکسس کے یہ سارا فراڈ کیسے کیا۔ سی ایس پی سیکروار نے کہا کہ یہ ایک نئی اور تکنیکی طور پر جدید ترین دھوکہ دہی ہے۔ جعلسازوں نے خاتون کے موبائل فون تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ایپ آٹو ڈاؤن لوڈ فیچر کا فائدہ اٹھایا۔ فی الحال’ٹرانزیکشن ہسٹری‘ اور ٹینیکل ٹریل کی جانچ کی جارہی ہے۔ اس سائبر سیکیورٹی کے نئے انداز نے عوام میں تشویش پیدا کردی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل میں نامعلوم ایپس کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے گریز کریں، آٹو ایپ ڈاؤن لوڈ اور تھرڈ پارٹی انسٹالیشن آپشنز ہمیشہ بند رکھیں اوروقتاًفوقتاً بینک اکاؤنٹس کی نگرانی کرتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔