’معافی نامہ لکھنے والے آزدی کے لئے جان قربان کرنے والوں سے شہریت کا ثبوت مانگ کر رہے ہیں‘

کنہیا کمار نے کہا کہ انگریزوں کو معافی نامہ لکھنے والے اور ملک کی آزدی میں جن کے آبا و اجداد نے اپنی جان قربان کی ان سے ہندوستانی ہونے کا ثبوت مانگنے والے پہلے اپنے ہندوستانی ہونے کا ثبوت پیش کریں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کشن گنج: قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنے موقف میں شدت لاتے ہوئے جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صدر ڈاکٹر کنہیا کمار نے کہا کہ انگریزوں کو معافی نامہ لکھنے والے، ملک کی آزدی میں جن کے آباو اجداد نے اپنی جان قربان کی ان سے ہندوستانی ہونے کا ثبوت مانگنے والے پہلے اپنے ہندوستانی ہونے کا ثبوت پیش کریں۔

انہوں نے ’جن گن من یاتر ا‘ جو چمپارن سے شروع ہوا ہے کے کشن گنج پہنچنے پر سی ا ے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلا ف کشن گنج کے تاریخی روئی دھاسہ میدان میں احتجاجی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ جن لوگوں نے ملک کی آزادی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردیا ان سے شہریت کاثبوت طلب کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جس طرح ٹرمپ کے ہندوستان دورے کی سلسلے میں گجرات کی جھوپڑ یوں کو چھپا نے کیلئے دیوار کھڑی کر رہی ہے ٹھیک اسی طرح آسام میں این آر سی کے غلطی کو چھپا نے کیلئے حکومت سی اے اے کے نام کی ایک دیوار کھڑی کرنا چاہتی ہے جیسے اس ملک کے عوام کبھی قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب سرکار رافیل کی فائلوں کی حفاظت نہیں کرسکتی توملک کی عوام اپنے کاغذات کی حفاظت کیسے کریں گے۔ ڈاکٹر کنہیا نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی ناکامیابیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے سی اے اے، این آر سی، این پی آر جیسے موضوع کو سامنے لاکر عوام کو ان کے بنیادی چیزوں سے دھیان ہٹانا چاہتی ہے۔


کنہیا کمار نے امت شاہ کا نام لئے بغیر کہا کہ کوئی گنجا ہونے سے چانکیہ نہیں ہوجاتا۔ تمام وسائل موجودہوں، سی بی آئی، آئی ڈی، انکم ٹیکس وغیرہ جیسی ایجنسیاں ہوں تو کوئی بھی چانکیہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دوراقتدار میں ابتک 3کروڑ 16لاکھ لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں لیکن حکومت کو ان کی کوئی پرواہ نہیں،انہوں نے ریلوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قوم پرست حکومت اب قوم کے اثاثہ کوبھی فروخت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے سی اے اے کو لیکر کہا کہ اس قانون سے صرف مسلمانوں کو نہیں بلکہ ہندؤ کوبھی نقصان ہونے والا ہے اس لئے اس لڑائی کو ہندو مسلم کے آئینہ سے نہیں دیکھا جا ئے یہ لڑائی ملک کے دستو ر کے تحفظ کی لڑائی ہے۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کدوا ایم ایل اے ’جن گن من یاترا‘ کے شریک کار ڈاکٹر شکیل احمد خاں نے قومی شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اس سے سب سے زیادہ نقصان کمزور طبقوں کو ہوگا جن میں ہندو بھی ہیں اور مسلمان بھی۔ انہوں نے اویسی اور اس کی پارٹی پر طنز کرتے ہوئے اشاروں اشاروں میں اویسی کا موازنہ پروین توگڑیا سے کیا۔


سماجی کارکن انجینئر محمد اسلم علیگ نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اس قانون سے ملک کا سماج بٹ جائے گا اور ہندوستان کی قومی یجہتی کمزور ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اس سیاہ قانون کے خلاف آج سڑکوں پر صرف مسلمان نہیں ہیں بلکہ دلت، قبائلی، ہندو اور دیگر اقلیتی طبقہ بھی سڑکوں پر ہیں۔ سکھ بھائی اس کی شدت سے مخالفت کر رہے ہیں۔ سی اے اے کے خلاف مظاہروں سے حکومت کو شدید جھٹکا لگا کہ جو اسے ہندو مسلم کا رنگ دینے پر آمادہ تھے۔

اس جن گن من یاترا میں مسٹر کنہیا کمار کے ہمراہ کدو ا کے رکن اسمبلی شکیل احمدکے ہمراہ ممبئی سے ملند جی بھی شریک تھے، این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کے خلاف منعقد و اس احتجاجی پروگرام میں مقامی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر جاوید، بایاں محاذ لیڈر فیروز عالم، سابق ایس ڈی ایم سید حفیظ وغیرہ موجودتھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔