یوگی سے ناراض انوپریا پروگرام چھوڑ پہنچ گئیں دہلی، اپنا دل نے دکھائیں آنکھیں

بہار میں جو کچھ این ڈی اے میں شامل کشواہا اور پاسوان نے کیا وہی انوپریا پٹیل یو پی میں کرتی نظر آرہی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ بی جے پی کشواہا کی طرح نظر انداز کرتی ہے یا پھر پاسوان کی طرح گلے لگاتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی حکومت سے ’اپنا دَل‘ کی ناراضگی لگاتار بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ این ڈی اے میں شامل اپنا دل کی لیڈر اور محکمہ صحت میں مرکزی وزیر انوپریا پٹیل یوگی حکومت کے ناروا سلوک سے اس قدر ناراض ہیں کہ انھوں نے بدھ کے روز دیوریا میں میڈیکل کالج افتتاح کا پروگرام بھی رَد کر دیا اور دہلی چلی آئیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کسی بھی سرکاری پروگرام میں شریک ہونے سے اس وقت تک انکار کر دیا ہے جب تک کہ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت اپنا دل کی بات سن کر مسئلہ کا حل نہیں نکالتی۔ انوپریا پٹیل کے اس قدم کو این ڈی اے کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے اور سیاسی حلقے میں چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں کہ وہ ’پاسوان‘ بننے کی کوشش کر رہی ہیں۔ دراصل پاسوان نے بھی این ڈی اے سے اسی طرح کی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بہار میں خواہش کے مطابق لوک سبھا سیٹ حاصل کر لی اور راجیہ سبھا کے لئے بھی سیٹ پکی کر لی ۔ لیکن یہاں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ انوپریا پٹیل ’پاسوان‘ بن پاتی ہیں یا پھر بی جے پی انھیں ’کشواہا‘ بنا کر چھوڑ دے گی۔

چونکہ اتر پردیش میں اپنا دل کے 9 اراکین اسمبلی اور ایک ایم ایل سی ہے، اس لیے پارٹی کی کوشش ہے کہ وہ این ڈی اے پر ابھی سے دباؤ بنا کر رکھے۔ یہی وجہ ہے کہ منگل کے روز انوپریا پٹیل کے شوہر اور اپنا دل لیڈر آشیش پٹیل نے بھی بی جے پی، خصوصاً یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور متنبہ کیا تھا کہ اگر چھوٹی پارٹیوں کو بی جے پی عزت نہیں دے گی تو سخت قدم اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ آشیش پٹیل کے بعد 26 دسمبر کو انوپریا پٹیل کے ذریعہ دیوریا میں پروگرام رَد کرنے کے عمل نے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ پاسوان کی طرح ہی بی جے پی پر دباؤ بنا رہی ہیں اور 2019 انتخاب سے پہلے ہی بی جے پی کو اپنی حیثیت بتا دینا چاہتی ہیں۔

اپنا دل لیڈروں کا کہنا ہے کہ انوپریا پٹیل مرکزی وزیر برائے محکمہ صحت ہیں لیکن اتر پردیش میں مرکزی حکومت کے تعاون سے ہونے والے محکمہ صحت کی تقاریب میں بھی انھیں نہیں بلایا جاتا ہے اور ان کی پارٹی نام کی ہی این ڈی اے میں شامل پارٹی رہ گئی ہے۔ یوگی حکومت کے اسی رویہ سے انوپریا پٹیل نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ حالانکہ 25 نومبر کو آشیش پٹیل کے ذریعہ بیان دیئے جانے کے بعد بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے معاملے کی تفصیل طلب کی ہے اور امت شاہ سے اپنا دل لیڈروں کی امکانی ملاقات کی بات بھی سامنے آئی ہے، لیکن جس طرح سے انوپریا اتر پردیش میں اپنے سبھی پروگرام رَد کر دہلی آ گئی ہیں، اس سے این ڈی اے پر منڈلا رہے خطرے کا بخوبی اندازہ ہو چکا ہے۔ اب تو دیکھنا یہی ہے کہ بی جے پی انوپریا کو ’کشواہا‘ کی طرح باتوں میں بہلا کر نظر انداز کرنا چاہتی ہے یا پھر ’پاسوان‘ کی طرح ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔ دیکھنے والی بات یہ بھی ہوگی کہ نظر انداز کیے جانے کے بعد انوپریا پٹیل ’کشواہا‘ کی طرح این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کرنے کا قدم اٹھاتی ہیں یا پھر شیو سینا کی طرح صرف مودی مخالف بیان دے کر مودی حکومت کا ہاتھ میں ہاتھ تھامے رکھنا چاہتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔