راجستھان میں ایک اور موب لنچنگ، مچھلی پکڑنے پر اظہر کی پٹائی، اسپتال میں موت

روپا ریل ندی کے کنارے مچھلی پکڑنے کے لیے 22 سالہ اظہر خان اپنے تین دوستوں کے ساتھ پہنچا تھا جہاں گاؤں والوں نے انھیں گھیر لیا۔ اظہر کے تینوں دوست فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے لیکن وہ نہیں بچ سکا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

راجستھان میں موب لنچنگ کے واقعات رُکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ تازہ معاملہ چتوڑ گڑھ ضلع کے کھیڑی گاؤں کا ہے جہاں 22 سالہ اظہر خان کو لوگوں نے صرف اس لیے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا کیونکہ وہ ندی میں مچھلی پکڑ رہا تھا۔ خبروں کے مطابق اظہر خان اپنے تین دوستوں کے ساتھ ’روپاریل ندی ‘ کے کنارے واقع مندر کے پاس مچھلی پکڑنے پہنچا تھا ۔ اس نے جال پھینکا ہی تھا کہ اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ایک گروپ نے ان پر حملہ کر دیا۔ اس دوران اپنی جان بچاتے ہوئے تین نوجوان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے لیکن اظہر خان ان کی گرفت میں آ گیا۔ گاؤں والوں نے اس کی لاٹھی ڈنڈوں سے ایسی پٹائی کی کہ اسپتال میں داخل ہونے کے باوجود وہ بچ نہ سکا۔

ذرائع کے مطابق معاملہ گزشتہ 17 ستمبر کا ہے جب اظہر خان کی پٹائی ہوئی تھی۔ اس کے ساتھ مچھلی پکڑنے گئے 23 سالہ شاہنواز خان، 47 سالہ نوشاد خان اور 41 سالہ انور خان کسی طرح اپنی جان بچا کر بھاگنے میں کامیاب ہو گئے تھے اور انھوں نے اظہر خان کے گھر والوں کو یہ خبر بھی دے دی تھی کہ کچھ لوگ اس کی پٹائی کر رہے ہیں۔ خبر ملتے ہی اظہر کے اہل خانہ جائے واقعہ پر پہنچے اور کسی طرح اسے اٹھا کر چتوڑ گڑھ ضلع اسپتال میں داخل کرایا۔ حالت نازک ہونے کی وجہ سے اظہر کو وہاں سے اودے پور میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل میں داخل کرایا گیا لیکن اس کی جان نہیں بچائی جا سکی۔ اظہر خان نے 22 ستمبر کو آخری سانس لی۔

اظہر خان کی موت کے بعد اسپتال سے جب اظہر کی لاش اس کے گاؤں بچھور پہنچی تو غم کا ماحول پسر گیا اور کشیدگی بھی صاف دیکھنے کو ملی۔ اس پورے معاملے میں پولس کا کہنا ہے کہ طویل مدت سے دو فریقوں میں تنازعہ چل رہا تھا۔ اس طرح کی باتیں بھی سننے کو مل رہی ہیں کہ کچھ لوگ مچھلی پکڑ کر مندر کے پاس گندگی پھیلا دیتے تھے جس کی وجہ سے کافی وقت سے تنازعہ چل رہا تھا اور یہی وجہ ہے کہ مچھلی پکڑنے گئے اظہر خان کو لوگوں نے پکڑ کر پٹائی کر دی۔ اظہر خان کے چچا ریاض خان کی شکایت پر پولس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے اور کچھ لوگوں کو پوچھ تاچھ کے لیے حراست میں بھی لیا ہے لیکن ہنوز کوئی قابل ذکر کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ پرسولی اسٹیشن کے افسر پروین سنگھ کا کہنا ہے کہ گزشتہ جمعرات کو انھوں نے کچھ لوگوں کو حراست میں لیا تھا لیکن کوئی خاص جانکاری حاصل نہیں ہو پائی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Sep 2018, 2:13 PM