امروہہ: دلت نوجوان کی حراست میں موت پر مہا پنچایت، شرکا نے کیا برہمی کا اظہار

منڈی دھنورا علاقے بستی مستقم شیر پور گاؤں میں منعقد پنچایت میں مقررین نے ملزم پولس اہلکاروں کی فوری گرفتار اور بالکشن کی بیوہ کُنتی کو سرکای نوکری کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپئے کے معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

علامتی تصویر

امروہہ: اترپردیش کے ضلع امروہہ میں حال ہی میں پولیس حراست میں دلت نوجوان بالکشن جاٹو کی موت کے سلسلے میں سنیچر کو یہاں آہو دلت مہاپنچایت نے ریاستی حکومت کی من مانی اور پولیس کی زیادتی والی پالیسیوں کو لیکر اپنے سخت غصے کا اظہار کیا ہے۔

منڈی دھنورا علاقے بستی مستقم شیر پور گاؤں میں منعقد پنچایت میں مقررین نے ملزم پولیس اہلکاروں کی فوری گرفتار اور بالکشن کی بیوہ کُنتی کو سرکای نوکری کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپئے کے معاوضہ دینے وپورے معاملے کی اعلی سطحی جانچ کرانے کا ہم آواز ہوکر مطالبہ کیا۔

پنچایت سے اپنے خطاب میں مقررین نے حکومت کو دلت مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ بربر طریقے سئ پٹائی کی وجہ سے پولیس کی حراست میں دلت نوجوان بالکشن کی موت کے نامزد چھ قتل کے ملزموں کو فورا گرفتار کیا جائے۔ متأثرہ کنبے کو انصاف دلانے کے لیے دلت سماج کے اپیل پر سنیچر کو ہزاروں کی تعداد میں خاتون۔مرد اور نوجوان اکٹھا ہوئے تھے۔ چونکہ دلت مہاپنچایت کے آرگنائزڈاکٹر ڈی پی سنگھ کو پولیس نے رات میں ہی نظربند کردیا تھا۔ اس لئے مہاپنچایت میں مقرریں نے ان کی غیرموجودگی میں ایجنڈا پڑھ کر سنایا۔

اس موقع پر خصوصی مقرر ستویر سنگھ جاٹو نے اترپردیش حکومت اور پولیس کے ذریعہ دلت استحصال پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس حراست میں بیوہ کُنتی کا سہاگ اجاڑنے والے قصووار پولیس اہکار کر گرفتار کیا جائے اور بلاتاخیر بیوہ کنتی کو سرکاری نوکری دی جائے۔ بچوں کی تعلیم کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپئے معاوضہ کے طور پر دئےجائیں۔ پنچایت میں انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ دلتوں کے مفادات کی اندیکھی کرنے کی صورت میں سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
قابل ذکر ہے کہ تین دن قبل امروہہ میں پولیس حراست میں دلت نوجوان بالکشن کی موت ہوگئی تھی۔ اس حادثے سے مشتعل افراد نے ملزم پولیس اہکاروں کے خلاف قتل کا معامہ درج کرنے کے مطالبہ کے ساتھ کئی گھنٹوں تک سڑک پر جام کیا تھا۔ بعد میں چھ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Dec 2018, 7:10 PM
/* */