سبریمالہ معاملہ پر امت شاہ نے کیرالہ حکومت کو دی دھمکی، عدالت کی بھی قدر نہیں

کیرالہ میں امت شاہ نے جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے سبریمالہ تنازعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’سبریمالہ میں عقیدتمندوں کا استحصال کیا جا رہا ہے جس کے سنگین نتائج ریاستی حکومت کو بھگتنے ہوں گے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

تین طلاق کے ایشو پر مسلم خواتین کے حقوق کی بات کرنے والی بی جے پی کا سبریمالہ ایشو پر دہرا رویہ سب کے سامنے آ چکا ہے۔ اب تو بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی ناقدری کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ کیرالہ کے کنور میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے سبریمالہ پر جو بیان دیا وہ برسراقتدار پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے انتہائی دھمکی آمیز کہا جائے گا۔ انھوں نے ہزاروں کی بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سبریمالہ میں عقیدت مندوں کا استحصال کیا جا رہا ہے اور ہندو عوام کے مذہبی اعتقاد سے ریاست کی کمیونسٹ حکومت کی جنگ جاری ہے۔ امت شاہ نے کیرالہ حکومت کو ان سب کے لیے نتیجہ بھگتنے کی دھمکی بھی دی۔ اس کے جواب میں وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے کہا کہ انھیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ عوام کی منتخب کردہ حکومت ہے، بی جے پی کے رحم و کرم سے بنی حکومت نہیں۔

امت شاہ اپنے اس بیان کے دوران بھول گئے کہ کیرالہ حکومت صرف وہی کر رہی ہے جو سپریم کورٹ نے اس سے کرنے کے لیے کہا۔ سبریمالہ کے دروازے کھلنے کے بعد ریاست کی پولس نے 10 سال سے زیادہ اور 50 سال سے کم عمر کی خواتین کو سیکورٹی مہیا کرانے کی کوشش کی تاکہ وہ مندر میں داخل ہو سکیں اور سپریم کورٹ کا حکم بھی یہی تھا۔ بی جے پی صدر کا یہ کہنا کہ ’’عدالت کے فیصلے کے نام پر جو لوگ تشدد کو بڑھانا چاہتے ہیں انھیں میں بتا دوں کہ ملک میں کئی ایسے مندر ہیں جو مختلف اصولوں اور ضابطوں پر چلتے ہیں‘‘ نہ صرف عدالتی احکام کو نظر انداز کرنا ہے بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آئینی اداروں کو اپنی مٹھی میں سمجھتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے 28 ستمبر 2018 کو فیصلہ سناتے ہوئے سبھی عمر کی خواتین کو سبریمالہ مندر میں داخلے کی اجازت دے دی تھی۔ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے صاف لفظوں میں کہا تھا کہ ’’خواتین سماج میں برابر کی حصہ دار ہیں۔ پرانی روایتوں اور مرد اساسی رویہ کو اس میں رخنہ انداز نہیں ہونے دینا چاہیے۔ سماج کو اپنی سوچ بدلنی پڑے گی۔‘‘ یہ کہتے ہوئے عدالت نے 53 سال قدیم روایت کو ختم کر دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے یہ صاف ہو گیا تھا کہ سبریمالہ مندر میں خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کرنا ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن کنور میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی سربراہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر ذرا بھی غور نہیں کیا۔ کیرالہ میں اقتدار حاصل کرنے کی کوشش میں گِدھ کی طرح نظریں جمائے بی جے پی سربراہ نےیہاں تک کہہ دیا کہ سبریمالہ معاملہ پر کیرالہ حکومت نے 2 ہزار سے زیادہ بی جے پی اور آر ایس ایس کارکنان کا قتل کروا دیا ہے۔

سبریمالہ معاملے پر بی جے پی سربراہ کے بیان سے ایک بار پھر عدلیہ پر منڈلاتے خطرات ظاہر ہونے لگے ہیں۔ ابھی بہت زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں نے ہندوستانی تاریخ میں پہلی بار پریس کانفرنس کر بتایا تھا کہ نظامِ عدالت میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا۔ سی بی آئی میں بحرانی صورت حال تو ہے ہی اب عدالتی فیصلے کو جس طرح امت شاہ نظر انداز کر رہے ہیں اس سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی ادارے کو اہمیت نہیں دیتے اور سیاسی داؤ پیچ کھیلنے کی کوشش میں اس کے احکامات کا احترام بھی نہیں کرتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Oct 2018, 6:36 PM