’مایاوتی کی ہمیشہ عزت کرنا‘، کتنی اہم ہے ملائم سنگھ کی یہ اپیل!

مایاوتی ماضی کی تمام تلخیوں کو بھلا کرملائم سنگھ کے حق میں منعقدہ ریلی میں حصہ لینے پہنچی، ملائم سنگھ نے بھی انہیں پوری عزت دی اور وہاں موجود لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا، ’مایاوتی کی ہمیشہ عزت کرنا‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

گزشتہ روز مین پوری میں منعقدہ جلسہ عام میں جب ملائم سنگھ یادو اور مایاوتی ایک ساتھ نظر آئے تو وہ لمحات تاریخی بن گئے، اس مشترکہ جلسہ کو طویل مدت تک یاد رکھا جائے گا۔ عمر کے اس مرحلہ میں یو پی کے ان دونوں قدآور رہنماؤں کا ایک ساتھ آنا کافی اہمیت کا حامل ہے۔

دراصل بی ایس پی اور ایس پی کے اتحاد ہونے کے باوجود مخالفین کو یہ امید قطعی نہیں تھی کہ مایاوتی کبھی بھی ملائم سنگھ کے ساتھ ایک اسٹیج پر نظر آ سکتی ہیں۔ کئی بی جے پی رہنماؤں کی زبان پر یہ بات آبھی رہی تھی کہ دونوں پارٹیوں کا اتحاد تو ہو گیا لیکن اختلافات اب بھی موجود ہیں۔ لیکن مایاوتی نہ صرف ملائم سنگھ کے حق میں منعقدہ ریلی میں حصہ لینے پہنچیں بلکہ ملائم سنگھ نے بھی انہیں پوری عزت دی اور ساتھ ہی وہاں موجود لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا، ’مایاوتی کی ہمیشہ عزت کرنا‘۔

واضح رہے کہ ملائم سنگھ یادو اس مرتبہ مین پوری سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ اس سے پہلے 2014 میں بھی وہ اعظم گڑھ کے ساتھ مین پوری سے بھی امیدوار تھے اور دونوں جگہ سے جیتے تھے۔ اس کے بعد ضمنی انتخاب میں ان کے پوتے تیج پرتاپ یادو یہاں سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ 89 سالہ ملائم سنگھ یادو موجودہ وقت میں سماجوادی پارٹی کے سرپرست ہیں۔

’مایاوتی کی ہمیشہ عزت کرنا‘، کتنی اہم ہے ملائم سنگھ کی یہ اپیل!

اتر پردیش میں دونوں بڑی علاقائی جماعتیں بی ایس پی اور ایس پی تقریباً 24 سالوں بعد پھر سے متحد ہوئی ہیں۔ اس دوران صوبہ اترپردیش کئی سیاسی تبدیلیوں کا گواہ بنا۔ دراصل 24 سال قبل ’گیسٹ ہاؤس سانحہ‘ پیش آیا تھا جس کے بعد دنوں جماعتوں کے دلوں میں فرق آ گیا تھا۔ اب دونوں جماعتیں ایک بار پھر سے اتحاد میں ہیں، ملائم سنگھ یادو اور مایاوتی کے اسٹیج مشترکہ کرنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ دلوں میں جو دوریاں تھیں وہ اب ختم ہو گئی ہیں۔

اسی مہینے 7 اپریل کو ایس پی-بی ایس پی اور آر ایل ڈی نے مظفرنگر میں مشترکہ ریلی کی تھی، جس میں مایاوتی، اکھلیش یادو کے ساتھ اجیت سنگھ بھی شریک ہوئے تھے۔ یہاں مایاوتی نے اجیت سنگھ کو عزت و احترام سے نوازا تھا، جاٹ طبقہ اس سے کافی خوش بھی نظر آیا۔

لیکن ملائم سنگھ یادو کے ساتھ مایاوتی کے اسٹیج اشتراک کی بات کچھ الگ تھی۔ دراصل ان کے اور مایاوتی کے اختلافات میں ماضی کا گیسٹ ہاؤس واقعہ شامل ہے اور مایاوتی اکثر اس کا ذکر بھی کرتی رہی ہیں۔ ادھر بی جے پی کے رہنماؤں نے بھی لگاتار کوششیں کیں کہ مایاوتی کو گیسٹ ہاؤس واقعہ کی یاد دلائی جائے تاکہ سماجوادی پارٹی سے ان کا دل نہ مل سکے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

مین پوری کے جلسہ عام میں مایاوتی پہلے پہنچ گئی تھیں۔ جب ملائم سنگھ کی آمد ہوئی تو مایاوتی ان کے احترام میں کھڑی ہو گئیں اور ملائم سنگھ نے بھی ہاتھ جوڑ کر ان کا استقبال کیا۔ اس کے بعد مایاوتی نے سہارا دے کر ملائم سنگھ کو کرسی پر بیٹھایا اور اکھلیش یادو نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ مایاوتی پہلے کنارے والی کرسی پر بیٹھی تھیں لیکن اکھلیش یادو نے ان سے گزارش کی کہ وہ درمیان والی کرسی پر بیٹھیں۔ لب و لباب یہ کہ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک دوسرے کو عزت و احترام دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

’مایاوتی کی ہمیشہ عزت کرنا‘، کتنی اہم ہے ملائم سنگھ کی یہ اپیل!

مایاوتی نے مین پوری کے جلسہ عام سے کہا کہ انہوں نے گیسٹ ہاؤس سانحہ کو بھلا دیا ہے، لہذا آپ سبھی سے اپیل ہے کہ یکجا ہو کر اتحاد کو فتحیاب بنائیں۔

مین پوری کی ریلی میں بی ایس پی کے پرچم اور بینر بھی کثیر تعداد میں نظر آ رہے تھے اور بی ایس پی کارکنان کا جوش بھی دیکھتے ہی بنتا تھا۔ ریلی کا منتظم بھی بی ایس پی کے ضلع صدر کو بنایا گیا اور یادوؤں کے اس گڑھ میں بی ایس پی کے لوگوں کو پوری عزت بخشی گئی۔

اتر پردیش میں پہلے دو مراحل کی ووٹنگ کے دوران دلت، مسلمانوں اور جاٹوں کی بالادستی تھی تو تیسرے مرحلہ میں یادوؤں کی یکجائی کا بول بالا ہے۔ تیسرے مرحلہ میں 10 سیٹوں پر رائے دہی ہونی ہے، ان میں چار اضلاع میں شیو پال سنگھ یادو کا بھی اثر ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملائم سنگھ یادو کے اسٹیج پر پہنچنے کے بعد سیٹوں پر یادوؤں میں ہونے والی تقسیم تھم جائے گی۔

مین پوری میں منعقد جلسہ عام سے ملائم سنگھ یادو ٹھیک سے نہیں بول پا رہے تھے تو اکھلیش یادو نے اسٹیج پر آکر ان کا پیغام لوگوں تک پہنچایا۔ ملائم سنگھ یادو نے کہا، ’’مایاوتی آئی ہیں، ان کا احسان کبھی نہیں بھولنا اور ہمیشہ ان کی عزت کرنا۔‘‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ مایاوتی اور ملائم سنگھ کی اس مشترکہ ریلی نے تیسرے مرحلہ کی 10 سیٹوں پر بی جے پی کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔