الٰہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کو دیا جھٹکا، 16 مارچ تک سبھی ’وصولی پوسٹر‘ ہٹانے کا حکم

چیف جسٹس گووند ماتھر اور جج رمیش سنہا کی بنچ نے اپنے حکامات میں کہا کہ لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس کمشنر 16 مارچ تک تمام ہورڈنگس ہٹوا ئیں اور اس کی معلومات رجسٹرار کو دیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پرياگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) کی مخالفت میں لکھنؤ میں تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے کے ملزمان کے پوسٹر لگائے جانے کے معاملے میں لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس کمشنر کو فوراً پوسٹر اور بینر ہٹانے کے حکامات صادر کیے۔عدالت نے 16 مارچ تک رجسٹرار کے سامنے تمام پوسٹر ہٹائے جانے سے متعلق کارروائی کی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اتوار کو چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس رمیش سنہا کی خصوصی بنچ نے اس معاملے پر سماعت کی تھی اس کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

چیف جسٹس گووند ماتھر اور جج رمیش سنہا کی بنچ نے اپنے احکامات میں کہا کہ لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس کمشنر 16 مارچ تک تمام ہورڈنگس ہٹوا ئیں اور اس کی معلومات رجسٹرار کو دیں۔ عدالت نے دونوں افسران کو حلف نامہ بھی داخل کرنے کو کہا ہے۔ واضح ر ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنؤ میں احتجاج میں سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کی تصاویر عوامی مقامات پر لگا دی گئی تھی۔ اس کے خلاف دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اتوار کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کون سا قانون ہے جس سے حکومت کو عوامی مقامات پر تصاویر چسپاں کرنے کا حق مل جاتا ہے۔


بنچ نے اسے انتہائی ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لوگوں کی آزادی پر مکمل طور پر ڈاکہ ہے۔ اس پر اتر پردیش کی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ سرکاری اور غیر سرکاری جائیداد کو مظاہروں کے دوران نقصان پہنچانے والوں کی حوصلہ شکنی کرنے کے لئے یہ کارروائی کی گئی ہے۔ اس معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اسے پرائیویسی کے حقوق کی خلاف ورزی سمجھتے ہوئے از خود نوٹس لیا تھا۔ اتوار کو چھٹی ہونے کے باوجود سماعت کرنے والی جسٹس گووند ماتھر کی بنچ کے سامنے اتر پردیش حکومت نے اپنا موقف رکھا تھا۔ ایڈووکیٹ جنرل راگھوویندر سنگھ نے مفاد عامہ کی عرضی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ جن کی تصاویر لگا ئی گئی ہیں وہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے لوگ ہیں۔ انہیں مکمل جانچ اور قانو نی عمل اپنانے کے بعد عدالت سے نوٹس بھی بھیجا گیا تھا، لیکن کوئی بھی سامنے نہیں آ رہا ہے، اس لئے عوامی مقامات پر ان کی تصویریں چسپاں کی گئی ہیں۔


اس سے قبل عدالت نے لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ اور ڈویژنل پولیس کمشنر سے عوامی مقامات سے تصاویر چسپاں کیے جانے کے معاملے میں وضاحت طلب کی تھی۔ لکھنؤ کے چار تھانہ علاقہ ٹھاكرگنج، قیصر گنج، حضرت گنج اور حسن گنج میں مختلف مقامات پر ایک کروڑ 57 لاکھ روپے کی وصولی کے لئے 57 مظاہرین کے 100 پوسٹر لگائے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔