یوپی میں کورونا کی صورت حال پر الہ آباد ہائی کورٹ برہم، حلف نامہ میں پوری معلومات نہ دینے پر پھٹکار

لکھنؤ، غازی آباد، نوئیڈا اور میرٹھ کے افسران نے جو حلف نامہ داخل کیا ہے اس میں مکمل معلومات نہیں دی گئی، اس پر ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا اور اگلی سماعت پر پوری معلومات دینے کی ہدایت دی

الہ آباد ہائی کورٹ
الہ آباد ہائی کورٹ
user

قومی آوازبیورو

الہ آباد: اتر پردیش میں کورونا کے بڑھتے معاملوں پر الہ آباد ہائی کورٹ نے عدم اطمینان کا اظاہر کیا ہے اور صوبہ کے چار بڑے شہروں میں کورونا کی روک تھام کی تدابیر پر ناراضگی ظاہر کی۔ عدالت عالیہ نے لکھنؤ، غازی آباد، گوتم بدھ نگر اور میرٹھ میں کورونا کے پھیل رہے انفیکشن پر یوگی حکومت کو پھٹکار لگائی۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ انفیکشن پھیلنے سے روکنے کے لئے پولیس کی کوششوں کے باوجود کورونا کا انفیکشن پھیلتا کیوں جا رہا ہے! عدالت نے کہا کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہیے۔ عدالت نے مزید کہا کہ کورونا کے متاثرین کی صحیح نشاندہی نہ کئے جانے کی وجہ سے انفیکشن پر روک تھام نہیں لگ رہی ہے۔


لکھنؤ، غازی آباد، نوئیڈا اور میرٹھ کے افسران نے جو حلف نامہ داخل کیا ہے اس میں مکمل معلومات نہیں دی گئی، اس پر ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا اور اگلی سماعت پر پوری معلومات دینے کی ہدایت دی ہے۔ کورٹ نے ہر سڑک پر ہر دو کلومٹر کے فاصلہ پر دو کانسٹیبل تعینات کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ پولیس والوں کے لئے ماسک کا استعمال کرنا لازمی ہے۔ اگرلی سماعت پر پولیس اہلکاروں کے ناموں کی فہرست بھی پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل منیش گوئل نے عدالت عالیہ کو معلومات دی کہ کورونا کی ٹسٹنگ ہر روز بڑھائی جا رہی ہے، وہیں لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ کے حلف نامہ کو دیکھ کر عدالت نے تشویش کا اظاہر کیا۔ عدالت نے کہا کہ ہر دن تین سو سے زیادہ مریضوں کی تشخیص باعث تشویش ہے۔ یہ معلومات دئے جانے پر کہ عدالت کے حکم کے باوجود کھانے پینے کی اشیا کھلے میں بیچی اور کھائی جا رہی ہیں، ہائی کورٹ نے کہا کہ کھانے پینے کا سامان بند پیکٹ میں فروخت کیا جانا یقینی بنایا جائے۔


دریں اثنا، عدالت نے الہ آباد پولیس کی طرف سے لئے جا رہے اقدامات کی تعریف کی۔ ماسک پہننے پر سختی کرنے سے الہ آباد میں مریضوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ اس معاملہ کی اگلی سماعتے 17 دسمبر کو ہوگی۔ جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس اجیت کمار کی بنچ اس معاملہ کی سماعت کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔