چاچا بھتیجے کے مابین ’ان کے‘ اور ’کون‘ کے کیا معنی ہیں

سماج وادی حکومت کے درمیان چا چا بھتیجے کے مابین اقتدار کی جدوجہد اس قدر حاوی ہوتی چلی گئی کہ وہ کھل کر سب کے سامنے پوری طرح آچکی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

چاچابھتیجے کے مابین اتحاد کی باتیں ہورہی ہیں لیکن اس کے باوجود ایک بڑی بات سامنے یہ آئی ہے کہ نہ تو چاچا بھتجے کا نام لے رہے ہیں اور نہ ہی بھتیجا ہی چاچا کے نام سے بات کررہا ہے۔ دونوں کے مابین ابھی’ ان کے‘ اور ’کون ‘کا رشتہ نظر آرہا ہے اور اس خطاب کے کیا معنی لگائے جارہے ہیں۔
جی ہاں چاچا یعنی شیو پال اور بھتیجا مطلب اکھیلیش۔ دونوں کے مابین طویل عرصہ سے چل رہی جدوجہد کا مدا ہر کسی کے ذہن میں بنا ہوا ہے۔

شیوپال سنگھ یادو سے اتحاد کرنے سے متعلق سوال پر اکھیلیش یادو کی طرف سے جواب میں’ ان کے‘ لفظ کا استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد نمبر آیا شیول سنگھ یادو تو جواب میں انہوں نے بھی انہیں کون لفظ سے نوازا۔


فی الحال چاچا بھتیجے کے مابین اتحاد کی راہ میں ’ان کے‘ اور’ کون ‘لفظ سے راستہ بنا ہے۔ ویسے جب جسونت نگر اسمبلی حلقہ سے رکنیت منسوخ کرنے کی عرضی واپس لی گئی تھی تب شیوپال ک طرف سے اکھیلیش کو تحریر کردہ شکریہ کے خط میں انہیں میر ے پیارے اکھیلیش سے مخاطب کیا جاچکا ہے۔ جس کا بھی کافی تذکرہ ہے۔

سماج وادی حکومت کے درمیان چا چا بھتیجے کے مابین اقتدار کی جدوجہد اس قدر حاوی ہوتی چلی گئی کہ وہ کھل کر سب کے سامنے پوری طرح آچکی ہے۔ اسی لڑائی کا اثر یہ ہوا کہ شیو پال سنگھ یادو سماج وادی پارٹی میں رہتے ہوئے اپنی پرگتی شیل سماج وادی پارٹی لوہیا قائم کرکے اپنی قسمت آزمانے کے لئے اتر پڑے۔پرگتی شیل سماجو ادی پارٹی (لوہیا) کے صدر شیوپال سنگھ یادو نے پروفیسر رام گوپال یادو کے بیٹے اور اپنے بھتیجے اور پارٹی کے مجاز امیدوار اکشے کے خلاف انتخابی میدان میں اترکر قسمت آزمائی۔ شیو پال سنگھ کو تو شکست ملی ہے لیکن بھتیجا بھی شکست کھا گیا اور بازی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہاتھ جا لگی۔


ایسا ہی حال پرگتی شیل سماج وادی پارٹی کے پورے اترپردیش میں اترے تمام امیدواروں کا ہوا۔ کسی بھی امیدوار کی ضمانت نہیں بچ سکی جس کے بعد شیوپال سنگھ یادو کی طرف سے مسلسل سماج وادی پارٹی سے اتحاد کرکے آئندہ اسمبلی انتخابات لڑنے کی بات کہی جانے لگی۔ شیوپال سنگھ یادو زیادہ تراپنے بیان سے یہی بات بولا کرتے ہیں کہ 2022اسمبلی انتخابات وہ سماجوادی پارٹی سے اتحاد کرکے ہر حال میں لڑیں گے۔ انکی خواہش سماجوادی پارٹی سے اتحاد کرنے کی ہے۔

پارلیمانی انتخابات میں چاروں خانے چت ہونے کے بعد کافی وقت سے اکھیلیش کے چاچا سماج وادپارٹی کے ساتھ اتحاد کرنے کے خواہش مند ہیں لیکن جیسے ہی اکھیلیشن نے ان کے لئے ایک سیٹ مقرر کی تو ان کاسر پھر بدلنا شروع ہوگیا ہے۔ اس وقت ان کی توجہ اپنی پی ایس پی اور تنظیم کو مضبوط بنانے پر ہے۔ کوئی کیا کہہ رہا ہے وہ ان باتوں میں نہیں ہے۔


اتحاد کرنے کے خواہش مند شیوپال سنگھ یادو اپنے بھتیجے اکھیلیش یادو کی اس تجویز کے بعد کچھ تذبذب میں ہیں۔ جس میں شیوپال کے لئے جسونت نگر اسمبلی سیٹ چھوڑنے کی بات تو کہی گئی ہے ساتھ ہی یہ بھی بات پورے دعو ے کے ساتھ بولی گئی کہ 2022میں ریاست میں حکومت بننے پر ان کو کابینی وزیر بھی بنایا جائے گا۔ یہی نہیں اکھیلیش نے شیوپال کے حامیوں کو اپنے حق میں کرنے کے لئے بڑا داوں چلتے ہوئے کہا کہ ان کے لوگ ہم سے ملے اور پارٹی کو مضبوط کرنے میں متحد ہوں اس کا بھی بڑا اثر آئندہ دنوں نظر آنے کے امکانات نظر آرہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Nov 2020, 7:40 AM