زرعی قوانین 62 کروڑ کسانوں کے مفادات کے خلاف: بھوپیش بگھیل

چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کہا کہ مودی حکومت نے جو کالے قانون بنائے ہیں، وہ بہار میں پہلے سے ہی نافذ ہیں۔ وہاں کسانوں کی صورتحال سب سے بد تر ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

رائے پور: چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل نے مودی حکومت پر سرمایہ داروں کے فائدے کے لیے تینوں متنازعہ زرعی قوانین بنائے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔ بھوپیش بگھیل نے آج ریاستی کانگریس ہیڈکوارٹر پر منعقد پریس کانفرنس میں یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی تنظیم کے مطالبے یا اپوزیشن پارٹیوں سے غور و خوض کیے مودی حکومت نے جلد بازی میں قوانین کو پارلیمنٹ سے پاس کر کے نافذ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کے ذریعے منڈی قانون اور ضروری اشیاء قانون کو جہاں ختم کیا جا رہا ہے‘ وہیں کنٹریکٹ پر کھیتی کا التزام کیا جا رہا ہے۔ یہ تینوں قوانین ملک کے 62 کروڑ کسانوں کے مفادات کے خلاف ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مودی حکومت اگر منڈیوں کی نجکاری کرنا چاہتی ہے تو اس کی مخالفت نہیں ہے، لیکن اگر قانون میں اس بات کا واضح التزام کیا جائے کہ کوئی بھی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) سے کم پر خریداری نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایس پی پر خریداری کانگریس نے برسراقتدار رہتے کی، جس کا فائدہ کسانوں کو مسلسل ملتا رہا ہے۔ چھتیس گڑھ میں ان کی حکومت ایم ایس پی سے بھی آگے جا کر دھان کی خریداری کر رہی ہے۔


بھوپیش بگھیل نے کہا کہ مودی حکومت نے جو کالے قانون بنائے ہیں، وہ بہار میں پہلے سے ہی نافذ ہیں۔ وہاں کسانوں کی صورتحال سب سے بد تر ہے۔ دھان کی سرکاری خرید کی قیمت 1800 روپے سے زیادہ ہے جبکہ وہاں پر 700-800 روپے کوئنٹل دھان فروخت ہو رہا ہے۔ اگر یہ قانون نافذ ہو گیا تو بہار جیسی صوتحال پورے ملک کی ہو جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔