’دارالعلوم کو قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کے بعد اس ادارہ کے تئیں ہمارا نظریہ ہی بدل گیا‘

مرد و زن پر مشتمل ایران کے ایک کثیر رکنی وفد نے دارالعلوم دیوبند کا دورہ کیا اور ادارہ کی قدیم لائبریری کا جائزہ لیا۔

<div class="paragraphs"><p>دارالعلوم دیوبند میں ایرانی وفد کا استقبال</p></div>

دارالعلوم دیوبند میں ایرانی وفد کا استقبال

user

عارف عثمانی

دیوبند: جمہوری اسلامی ایران کی معروف دانش گاہ باقرالعلوم یونیورسٹی (قم) سے تعلق رکھنے والے علماء و محققین کے ایک کثیر رکنی مرد و زن کے وفد نے آج ام المدارس دارالعلوم دیوبند کا دورہ کیا۔ مفتی ریحان قاسمی، مولانا سعدان قاسمی، مولانا مقیم الدین اور اشرف عثمانی نے وفد کا خیر مقدم کیا۔ اراکین وفد نے دارالعلوم دیوبند کی قدیم لائبری کا جائزہ لیا اور یہاں موجود نادر و نایاب فارسی ادب اور دیگر کتب کو بغور دیکھا اور کہا کہ یہ عظیم الشان علمی سرمایہ ہے، جس کا تحفظ ہر اعتبار سے ضروری ہے۔

باقرالعلوم یونیورسٹی ایران کے پروفیسر ڈاکٹر ابوفضل روحی نے دارالعلوم کے ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایران مسلکی تشدد کا قائل نہیں ہے، ایرانی انقلاب کے بعد اب اس ملک کا منظر نامہ بدل چکا ہے۔ سنی طبقہ کی آبادی اقلیت میں ہونے کے باوجود ایران میں اہل تشیع سے زیادہ سنیوں کی مساجد ہیں اور تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات میں بھی شیعہ سے زیادہ سنی زیر تعلیم ہیں۔ ایران کے قابل قدر بڑے سرکاری اور فوجی عہدوں پر بھی سنی مسلک کے افراد فائز ہیں۔


ڈاکٹر روحی نے کہا کہ ایران ہمیشہ فلسطین کے موقف کی تائید پر سرگرم عمل ہے۔ ہم عالمی اخوت کے خواہاں ہیں۔ پروفیسر روحی نے ایک سوال کے جواب میں اراکین وفد کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کو قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کے بعد اس ادارہ کے تئیں ہمارا نظریہ ہی بدل گیا ہے۔ ہم تک مسلکی شدت پسندی کے حوالہ سے اس ادارہ کی جو شبیہ پہنچی تھیں، آج ہم اس کو اس کے برعکس پا رہے ہیں۔ اس لیے ہم سب یہاں آ کر بے حد مسرت کا احساس کر رہے ہیں۔

واضح ہوکہ دارالعلوم دیوبند میں تعطیل عیدالفطر کے سبب ادارہ کے مہتمم اور ان کے نائبین کی عدم موجودگی میں ادارہ کے سینئر کارکن اشرف عثمانی نے وفد کے سامنے دارالعلوم دیوبند کی تاریخ اور موجودہ احوال و کوائف تفصیل کے ساتھ بیان کیے۔ انہوں نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند ان اسکالرس و محققین کو اپنے یہاں حتی المقدور سہولیات فراہم کرتا ہے جو اسلامی علوم کے حصول کا جذبہ رکھتے ہیں۔ اشرف عثمانی نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند اپنے علمی مرتبہ کے لحاظ سے تمام عالم کی نظر میں ایک مذہبی قائد کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس دوران ایرانی سفارتخانہ سے بحیثیت رہنمائے وفد ساتھ آنے والے سید صادق حسینی نے مترجم کے فرائض انجام دیئے اور انہوں نے ذمہ دارانِ دارالعلوم دیوبند کو ایران آنے کی دعوت پیش کی۔


دریں اثناء ایرانی علماء و محققین کے کثیر رکنی وفد کی دیوبند آمد کے موقع پر دارالعلوم وقف دیوبند میں ایک استقبالیہ جلسہ منعقد کیا گیا۔ اس دوران مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور ان کے سامنے ادارہ کی خدمات پیش کی۔ جمہوری اسلامی ایران کے اکیڈمک ڈیلی گیشن میں باقرالعلوم قم کے بین الاقوامی شعبہ کے صدر ڈاکٹر سید ہادی ساجدی، مؤقر استاذ ڈاکٹر ابو فضل روحی (شاہد بہشتی یوینورسٹی)، محقق محسن جوادی سببدادی حبیب اللہ عباسی، حسن بشیری، امیر مہاجر میلانی، فاطمے فاطمی ریسرچ اسکالر، ملیح السعادات لطفی، مرضیع ساجدیفہ اور محمد حسین فلاح موجود رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔