ہالینڈ اور جرمنی کے بعد اب فرانس کا بھی ترکی کو اسلحہ فروخت کرنے سے انکار

ترک کی جانب سے فوجی کارروائی کے آغاز پر ہی ہالینڈ اور جرمنی ترکی کو اسلحہ فروخت کرنے کے معاہدہ کو معطل کردیا تھا اور اب فرانس نے بھی اسلحے کی فروخت بند کردی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پیرس: ترک افواج کے شورش زدہ شام کے شمالی علاقہ میں علیحدگی پسند کردوں کے خلاف فوجی کارروائی کرنے پر ہالینڈ اور جرمنی کے بعد اب فرانس نے بھی ترکی کو اسلحے کی فروخت کو معطل کر دیا ہے۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام کے سرحدی علاقوں میں مسلح کرد علیحدگی پسند جماعت کے خلاف ترک فوج کا آپریشن جاری ہے تاہم عالمی سطح پر اس کارروائی کے خلاف ردعمل بھی سامنا آرہا ہے۔ فوجی کارروائی کے آغاز پر ہی ہالینڈ اور جرمنی ترکی کو اسلحہ فروخت کرنے کے معاہدہ کو معطل کردیا تھا اور اب فرانس نے بھی اسلحے کی فروخت بند کردی ہے۔

فرانسیسی وزارت دفاع اور خارجہ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فرانس نے ترکی کو اسلحہ کی خرید و فروخت سے متعلق کیے گئے تمام معاہدوں کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔ قبل ازیں ہالینڈ نے ترکی میں فوجی ساز وسامان کی برآمد کے لئے تمام درخواستوں کی معطلی کا اعلان کرتے ہوئے یوروپی یونین کے دیگر ممبر ممالک سے بھی ایسا کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد جرمنی نے بھی اسلحہ کی فراہمی معطل کردی تھی۔


ہالینڈ، جرمنی اور فرانس کی جانب سے ترکی کو شام میں کردوں کے خلاف فوجی آپریشن پر متنبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ شمالی شام میں ترک فوج کی کارروائی سے یوروپی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے جس پر ترک صدر کا کہنا تھا کہ اگر فوجی کارروائی میں رکاوٹ ڈالی گئی تو وہ ہزاروں شامی پناہ گزینوں کو یوروپی ممالک بھیج دیں گے۔

دوسری جانب فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے شام میں ترک فوج کی کارروائیوں کو روکنے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات چیت بھی کی تھی۔ ادھر امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوشن کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے امریکی حکام کو فوجی کارروائی پر ترکی کے خلاف سخت ترین پابندیوں کا مسودہ تیار کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */