کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے بعد بی ایس پی نے بھی کیا مزدوروں کی مدد کا اعلان

بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ اگر حکومتیں مہاجر مزدوروں کو کرایہ دینے میں آناکانی کرتی ہے تو بی ایس پی اپنے باصلاحیت حامیوں کے توسط سے مدد کا انتظام کرے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: مزدوروں کی گھر واپسی کے سلسلے میں کانگریس کے بعد بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سربراہ مایاوتی نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت اگر مہاجر مزدوروں کا کرایہ ادا کرنے میں پش وپیش سے کام لیتی ہیں تو ان کی پارٹی اہل حضرات سے مدد لے کر ان کو بھیجنے کا نظم کرے گی۔ بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ اگر حکومتیں مہاجر مزدوروں کو کرایہ دینے میں آناکانی کرتی ہے تو بی ایس پی اپنے باصلاحیت حامیوں کے توسط سے مدد کا انتظام کرے گی۔

مایاوتی نے منگل کو اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’’یہ کافی مایوس کن ہے کہ مرکزی و ریاستی حکومتیں مہاجر مزدوروں کو ٹرینوں و بسوں وغیرہ سے بھیجنے کے لئے ان سے کرایہ وصول کر رہی ہیں۔ سبھی حکومتیں یہ واضح کریں کہ وہ انہیں بھیجنے کے لئے کرایہ نہیں دے پائیں گی۔‘‘


انہوں نے مزید لکھا کہ ’’ایسے حالت میں بی ایس پی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر حکومتیں مہاجر مزدوروں کا کرایہ ادا کرنے میں پش و پیش کرتی ہیں تو پھر بی ایس پی اپنے اہل حضرات سے تعاون حاصل کر کے ان کو بھیجنے کا انتظام کر نے میں اپنا تھوڑا کردار ضرور ادا کرے گی۔‘‘

اس سے قبل کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للو نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر مہاجر مزدوروں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی کانگریس کمیٹی مزدوروں کا کرایہ برداشت کرے گی۔ انہوں نے مزدوروں پر زور دیا کہ وہ بے فکر ہو کر گھر واپس آجائیں۔ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کی ہدایت پر ریاستی کانگریس ان کے ریلوے ٹکٹ کے اخراجات برداشت کرے گی۔


ادھر، ایس پی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاست کے ہزاروں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ دوسرے صوبوں میں پھنسے کارکنوں کی صحیح تعداد بھی معلوم نہیں ہے۔ اب دوسری ریاستوں کی حکومتوں کی طرف سے یوپی کے لوگوں کو نظرانداز کیے جانے کے بارے میں شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ یہاں تک کہ اتر پردیش میں بھی انتظامیہ اب لاپروا ہو گئی ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔