سری نگر میں گزشتہ جمعہ کو یک روزہ ہڑتال کے بعد معمولات زندگی بحال

دونوں اضلاع میں لاوے پورہ تصادم میں تین مبینہ ملی ٹنٹوں کی ہلاکت کے خلاف دو دن ہڑتال رہی۔ مہلوکین میں سے دو کا تعلق ضلع پلوامہ سے جب ایک کا تعلق ضلع شوپیاں سے تھا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: گر مائی دارلحکومت سری نگر میں ایک روز کی ہڑتال کے بعد ہفتے کو معمولات زندگی بحال ہوگئی۔ سری نگر میں جمعہ کے روز لاوے پورہ تصادم میں تحقیقات کرانے کے مطالبے کے حق میں بغیر کسی کال کے ہڑتال رہی تھی۔ سری نگر کے تمام پائین و بالائی علاقوں میں ہفتے کے روز صبح سے ہی معمولات زندگی بحال ہوگئی اور تمام تر تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوگئیں۔ تمام بازاروں میں دکانیں کھلی رہی اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل جاری ہے۔

سری نگر کے مرکزی علاقوں لالچوک،مہاراجہ بازار، مائسمہ، گونی کھن، ریگل چوک، رزیڈنسی روڈ وغیرہ میں دکانیں کھلی رہیں اور سڑکوں پر بھی ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بحال رہی۔ دریں اثنا موصولہ اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ اور شوپیاں میں بھی ہفتے کو دو روز بعد معمولات زندگی بحال ہوگئے۔


دونوں اضلاع میں لاوے پورہ تصادم میں تین مبینہ ملی ٹنٹوں کی ہلاکت کے خلاف دو دن ہڑتال رہی۔ مہلوکین میں سے دو کا تعلق ضلع پلوامہ سے جب ایک کا تعلق ضلع شوپیاں سے تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ ضلع پلوامہ میں ہفتے کے روز معمولات زندگی بحال ہوگئے اور تمام تر تجارتی سرگرمیوں دوبارہ شروع ہوگئیں۔ انہوں نے بتایا کہ بازاروں میں دکانیں کھل گئیں اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بحال ہوگئی۔

بتادیں کہ لاوے پورہ سری نگر میں 31 دسمبر کو ہونے والے تصادم میں تین نوجوان مارے گئے جن کی شناخت اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق اور زبیر احمد کے بطور ہوئی۔ فوج کا کہنا ہے کہ مہلوکین ملی ٹنٹ تھے جو قومی شاہراہ پر ایک بڑی کارروائی انجام دینے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ پولیس نے مہلوکین کے بارے میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ مہلوکین میں سے دو ملی ٹنٹوں کے اعانت کار تھے جبکہ تیسرے نے ممکنہ طور ملی ٹنٹوں کی صفوں کی شمولیت کی تھی۔


تصادم کے بعد مہلوکین کے اہلخانہ نے پولیس کنٹرول روم سری نگر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مہلوکین ملی ٹنٹ نہیں بلکہ طالب علم تھے۔ تاہم جموں وکشمیر پولیس نے جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں مہلوکین کے اہلخانہ کے دعوؤں کو مسترد کیا۔ ادھر وادی کشمیر کی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، اپنی پارٹی، سی پی آئی (ایم) نے اس واقعے میں تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جہاں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے نام ایک مکتوب روانہ کیا ہے جس میں ان سے اس واقعے میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے وہیں نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ انہیں موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے اس واقعے میں تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔