اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس میں گراوٹ کا دور جاری، لیکن کمپنی کا دعویٰ ’بیلنس شیٹ مضبوط ہے‘

سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کے افسران جلد ہی وزیر مالیات نرملا سیتارمن سے ملاقات کریں گے، اس درمیان اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس میں گراوٹ کا دور لگاتار جاری ہے۔

اڈانی گروپ، تصویر آئی اے این اس
اڈانی گروپ، تصویر آئی اے این اس
user

قومی آوازبیورو

بازار کو ریگولیٹ کرنے والا ادارہ سیبی اڈانی گروپ کو لے کر کی جا رہی جانچ پر تازہ اَپڈیٹ کے ساتھ وزیر مالیات نرملا سیتارمن سے ملنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس اَپڈیٹ میں بتایا جائے گا کہ آخر گروپ نے اپنا ایف پی او کیوں واپس لیا۔ اس درمیان اڈانی گروپ نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ پیر کی شام جاری بیان میں گروپ نے دعویٰ کیا کہ اس کے پورٹ فولیو کی فرموں کی بیلنس شیٹ مضبوط ہے۔

یہ بیان ان رپورٹس کے بعد آیا ہے کہ کمپنی نے اپنے سیلس گروتھ پروجیکشن کو نصف کر دیا ہے اور نئے پونجی خرچ کو فی الحال روک دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان خبروں کے بعد اڈانی گروپ نے کہا کہ ’’ہمارے کاروباری منصوبوں کے لیے پیسے کی کمی نہیں ہے، اور ہم ہنر کے فروغ (اسکل)، کارپوریٹ گورننس، محفوظ ملکیتوں اور مضبوط بیلنس شیٹ والے گروپ ہیں۔‘‘


بیان کے مطابق ’’بازار کے مستحکم ہونے کے بعد ہماری ہر کمپنی اپنے مارکیٹ مونیٹائزیشن کی پالیسی پر از سر نو غور کرے گی۔ ہم یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہمارے پورٹ فولیو سے جڑے سرمایہ کاروں اور شیئر ہولڈرس کو اچھا ریٹرن ملے گا۔‘‘

اس دوران نیوز ایجنسی رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق سیبی کے افسران 15 فروری کو وزیر مالیات نرملا سیتارمن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کے شیئرس میں حالیہ گراوٹ کے دوران سیبی کے ذریعہ اختیار کی گئی نگرانی ترکیبوں پر سیبی بورڈ وزیر مالیات کو صلاح دے گا۔

واضح رہے کہ 24 جنوری کو ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس میں لگاتار گراوٹ کا دور جاری ہے۔ اس رپورٹ میں شیئرس کی قیمتوں میں کالابازاری اور اکاؤنٹس میں ہیر پھیر کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس کے بعد سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کی مارکیٹ سرمایہ کاری میں تقریباً 12 لاکھ کروڑ روپے کی کمی آ چکی ہے۔ اسی دوران بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈانی گروپ نے اپنے ریونیو اہداف کو نصف کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گروپ نے اپنا ریونیو آنے والے مالی سال میں 40 فیصد سے گھٹا کر 20-15 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔