آلودگی سے دہلی والوں کی زندگی ہوئی 10 سال کم: رپورٹ

ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دہلی میں ہوا کا معیار گزشتہ دو دہائی کے دوران سب سے زیادہ خطرناک ہوا ہے اور اس نے یہاں کے لوگوں کی زندگی کے اوسطاً 10 سال کم کر دیئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

فضائی آلودگی کے سبب دہلی-این سی آر کے لوگوں کو سانس لینی مشکل ہو رہی ہے۔ گزشتہ دنوں ہوئی بارش اور اب نکل رہی تیز دھوپ بھی اس پر اثرانداز نہیں ہو رہی ہے۔ دہلی میں ہوا کے معیار میں لگاتار چوتھے دن بھی کمی دیکھنے کو ملی۔ اس درمیان ایک تحقیق نے حیران کرنے والا انکشاف کیا ہے۔ پیر کے روز منظر عام پر آئی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو دہائی کے دوران دہلی کی ہوا کا معیار 2016 میں سب سے زیادہ خطرناک تھا اور اس سے ایک شہری کی زندگی میں 10 سال سے زائد کی کمی ہوئی ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قومی راجدھانی دہلی ملک کے 50 سب سے زیادہ آلودہ مقامات میں سے دوسرے مقام پر ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہندوستان اس وقت دنیا کا دوسرا سب سے آلودہ ملک ہے۔ اس سے اوپر صرف نیپال ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا میں لوگوں کی عمر میں کمی سب سے زیادہ ہوئی ہے جو ہندوستان اور چین کے کئی حصوں میں 6 سال سے زیادہ کم ہے۔ ’انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ ایٹ دی یونیورسٹی آف شکاگو‘ کے ذریعہ تیار کردہ ہوا کے معیار اور زندگی کے انڈیکس پر مبنی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں باریک ذروں سے پیدا آلودگی سے اوسط زندگی کی مدت 1.8 سال کم ہوئی ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا عالمگیر خطرہ بن رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ’’باریک ذرات سے پیدا آلودگی کا اثرلوگوں کی عمر پر پڑ رہا ہے۔ یہ اثر ایک بار سگریٹ نوشی سے پڑنے والے اثر کے برابر، دوگنے الکحل اور نشیلی چیزوں کے استعمال، غیر محفوظ پانی کے تین گنا استعمال، ایچ آئی وی ایڈس کے پانچ گنا اثرات اور دہشت گردی یاجنگ سے 25 گنا زیادہ اثر کے برابر ہو سکتا ہے۔‘‘

رپورٹ میں موجود اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں ہندوستان میں آلودگی کے لیے ذمہ داری باریک ذرات کی ڈنسیٹی اوسطاً 69 فیصد بڑھ گئی ہے۔ اس سے ایک ہندوستانی شہری کی زندگی میں سے تقریباً 4.3 سال کم ہو گیا ہے، جب کہ 1998 میں اس میں 2.2 سال کی کمی کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔