عآپ نے مودی حکومت پر لگایا 'ویکسین گھوٹالہ' کا سنگین الزام

آتشی نے سوال اٹھایا کہ جب ڈبلیو ایچ او نے فائزر، ماڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن ویکسین کو منظوری دے دی ہے اور پوری دنیا ان کا استعمال کر رہی ہے تو ہندوستان میں انھیں منظوری کیوں نہیں دی جا رہی ہے۔

عآپ رکن اسمبلی آتشی
عآپ رکن اسمبلی آتشی
user

تنویر

کورونا بحران کے درمیان ہندوستان میں ویکسین کی زبردست کمی کی خبریں لگاتار سامنے آ رہی ہیں۔ اب اس سلسلے میں عآپ (عام آدمی پارٹی) کی رکن اسمبلی آتشی نے مرکز کی مودی حکومت پر ایک سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 'ویکسین گھوٹالہ' ہو رہا ہے۔ آتشی نے دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کو لوگوں کو مفت میں ویکسین دستیاب نہیں کرا رہی ہے، لیکن نجی طور پر ہر ممکن فراہمی ہو رہی ہے۔ آتشی نے یہ بھی کہا کہ نجی یعنی پرائیویٹ اسپتال اور 5 اسٹار ہوٹل لوگوں کو ہائی ریٹ پر ویکسین دے رہے ہیں، جب کہ دہلی کے سرکاری اسکولوں میں ویکسین کی کمی کے سبب ایک ہفتہ سے نوجوانوں کی مفت ٹیکہ کاری رکی ہوئی ہے۔

عآپ لیڈر نے مزید جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ پرائیویٹ اسپتالوں میں 900 روپے سے 1400 روپے فی خوراک کی شرح سے ویکسین دی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی بتایا کہ 5 اسٹار ہوٹل میں تو پیکیج مہیا کرائے جا رہے، جس میں ان کے ہوٹلوں کی لگژری بھی شامل ہے۔ اس تعلق سے آتشی نے سوال کیا کہ پرائیویٹ اسپتالوں میں اور ہوٹلوں کے ساتھمرکز کی یہ کس طرح کی ملی بھگت چل رہی ہے۔


یہاں واضح رہے کہ دہلی میں ویکسین کی 3.5 لاکھ خوراک صرف 45 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے دستیاب ہے، جس میں کوویکسن کی 40 ہزار خوراک اور کووی شیلڈ کی 2.75 لاکھ خوراک شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آتشی نے پرائیویٹ اسپتالوں اور ہوٹلوں میں بہ آسانی کورونا ویکسین دستیاب ہونے پر سوال اٹھایا ہے۔ آتشی نے کہا کہ جب ڈبلیو ایچ او نے فائزر، ماڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن ویکسین کو منظوری دے دی ہے اور پوری دنیا ان کا استعمال کر رہی ہے تو ہندوستان میں انھیں منظوری کیوں نہیں دی جا رہی ہے۔ آتشی نے کہا کہ اس عمل سے پتہ چلتا ہے کہ ویکسین مینوفیکچررس کے ساتھ مرکزی حکومت کی ملی بھگت ہے۔

آتشی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور ان کے رشتہ دار سے منسلک ایک پرائیویٹ اسپتال کے کال ریکارڈ کا پتہ چلا تھا کہ ویکسین کو زیادہ قیمت پر دیے جانے کا حکم تھا، جس سے ویکسین سے ملنے والی کمیشن کی شرح رکن پارلیمنٹ کے دفتر میں دی جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔