عآپ اور بی آر ایس نے پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کے خطاب کا بائیکاٹ کیوں کیا؟ جانیے وجہ

سنجے سنگھ نے کہا کہ اڈانی، پی ایم مودی کے دوست ہیں تو کیا سب لوٹ لیں گے، ان کو تیل، بندرگاہ، کوئلہ دے دیا، اسٹیل اور ایئرپورٹ بھی دے دیا، لاکھوں کروڑوں روپے کی پراپرٹی اڈانی کے نام کر دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>صدر جمہوریہ&nbsp;دروپدی مرمو، تصویر یو این آئی</p></div>

صدر جمہوریہدروپدی مرمو، تصویر یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

آج عام آدمی پارٹی (عآپ) اور بھارتیہ راشٹر سمیتی (بی آر ایس) نے پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے خطاب کا بائیکاٹ کیا۔ عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ اور بی آر ایس لیڈر کیشو راؤ نے اس سلسلے میں اپنی بات ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں رکھی۔ انھوں نے بتایا کہ صدر کے خطاب میں حکومت کے تحریر کردہ اعلانات اور جھوٹے دعوے و وعدے ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہم نے صدر جمہوریہ کے خطاب کا بائیکاٹ کیا ہے۔ بی آر ایس لیڈر نے کہا کہ پارٹی نے بی جے پی حکومت کی سبھی محاذ پر ناکامی کے خلاف پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں صدر کی تقریر کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔

عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ میں نے پیر کو ہوئی کل جماعتی میٹنگ میں یہ ایشو اٹھایا تھا کہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے سر پر تاریکی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ اپنی بیٹی کی شادی کے لیے، اپنے علاج کے لیے، اپنی ضعیفی کے پنشن کے لیے جن لوگوں نے ایل آئی سی میں پیسہ جمع کیا تھا، ان کو اب فکر ستا رہی ہے۔ گزشتہ چار پانچ دنوں سے ایک ’زبردست بدعنوانی‘ کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ ملک کے سرمایہ کاروں کا ساڑھے چار لاکھ کروڑ ڈوب گیا ہے۔ آج اڈانی کے اوپر ڈھائی لاکھ کروڑ روپے کا قرض ہے۔


سنجے سنگھ نے مزید کہا کہ ایس بی آئی نے ہزاروں کروڑ روپے کا قرض اڈانی کو دیا۔ اڈانی نے کہا ہے کہ یہ ہڈن برگ کی رپورٹ ہندوستان پر حملہ ہے۔ عآپ کہتی ہے کہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے مستقبل پر حملہ اڈانی نے کیا ہے۔ ہم نے کل مطالبہ کیا تھا کہ ایوان میں اس پر بحث ہونی چاہیے۔ اب کہاں ہے مرکزی ایجنسی ای ڈی، کہاں ہے سی بی آئی، کہاں ہیں یہ لوگ؟ اڈانی پر کارروائی کیوں نہیں کر رہے ہیں؟

سنجے سنگھ نے کہا کہ صدر جمہوریہ کی تقریر میں حکومت کے لکھے اعلانات، جھوٹے دعوے اور وعدے ہوتے ہیں۔ مودی جی ملک کی کروڑوں قبائلی خواتین جو سبزی فروخت کرتی ہیں، ایس بی آئی اور ایل آئی سی میں پیسہ جمع کرتی ہیں، تو وہ سبھی آپ سے جواب مانگ رہی ہیں۔ اسی وجہ سے ہم نے صدر جمہوریہ کی تقریر کا بائیکاٹ کیا ہے۔ اڈانی، نریندر مودی جی کے دوست ہیں تو کیا سب کچھ لوٹ لیں گے۔ ان کو تیل دے دیا، بندرگاہ دے دی، کوئلہ دے دیا، اسٹیل دے دیا، ایئرپورٹ دے دیا۔ لاکھوں کروڑوں روپے کی پراپرٹی اڈانی کے نام کر دی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بدعنوانی کی جانچ کے لیے جے پی سی بننا چاہیے۔ اس اقتصادی بدعنوانی کی جانچ ہونی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔