یوپی حکومت کی ’بلڈوزر کارروائی‘ کے خلاف سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت

یوپی حکومت کی جانب سے احتجاج کرنے والے افراد کے گھروں پر کی گئی بلڈوزر کی انہدامی کارروائی کے خلاف جمعیۃ علما ہند کی عرضی پر سپریم کورٹ میں آج پھر سماعت کی جائے گی

سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: یوپی حکومت کی جانب سے احتجاج کرنے والے افراد کے گھروں پر کی گئی بلڈوزر کی انہدامی کارروائی کے خلاف جمعیۃ علما ہند کی عرضی پر سپریم کورٹ میں آج پھر سماعت کی جائے گی۔ جمعیۃ کا الزام ہے کہ ریاست میں ہونے والے تشدد کے بعد مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ توہین رسالتؐ کے خلاف کئی شہروں میں مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا، جس کے بعد یوپی حکومت نے کانپور اور الہ آباد سمیت کئی مقامات پر مظاہرین کے گھروں پر بلڈوزر چلوا دیا۔ اس سے مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور اس کے خلاف جمعیۃ علما ہند نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ اس سے قبل دہلی کے جہانگیر پوری میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد بھی بھی اسی طرح کی کارروائی کی گئی تھی۔ جمعۃ علما ہند نے جہانگیر پوری معاملہ میں بھی سپریم کوڑٹ میں عرضی داخل کی ہوئی ہے۔


سپریم کورٹ نے اس معاملہ پر اس سے پہلے 29 جون کو سماعت کی تھی۔ سماعت کے دوران یوپی حکومت کے وکیل نے دلیل دی تھی کہ وہ عدالت کو مزید معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں، جس کے لئے انہیں وقت دیا جائے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے اگلی سماعت کے لئے 13 جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی۔

دراصل، حکومت کا کہنا ہے کہ جس مقامات پر کارروائی کی گئی تھی، ان کے حوالہ سے حکم مہینوں پہلے جاری کیا جا چکا ہے۔ عدالت میں آج یوپی کے علاوہ دہلی سمیت دوسری ریاستوں میں کی گئی بلڈوزر کاررائی کے خلاف داخل کی گئی عرضیوں پر بھی سماعت کی جائے گی۔ ان عرضیوں میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بغیر مناسب قانون عمل کے کی جا رہی اس طرح کی کارروائیوں پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔


قبل ازیں، سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یوگی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے میں قانون پر سختی سے عمل کیا جانا چاہئے۔ نیز سپریم کورٹ نے یوپی حکومت اور الہ آباد ڈولپمنٹ اتھارٹی سے اس معاملہ میں تین دن کے اندر جواب طلب کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اس طرح کی کارروائی میں سب کچھ غیر جانبدار نظر آنا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔