راجستھان میں 8 مسلم امیدوار ہوئے کامیاب، 7 کانگریس اور 1 بی ایس پی

200 سیٹوں والی راجستھان اسمبلی میں مسلم اراکین کی سب سے بڑی تعداد 1998 میں تھی جب یہاں 12 اراکین اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

تصویر: راجستھان میں جیت درج کرنے والے مسلم امیدوار
تصویر: راجستھان میں جیت درج کرنے والے مسلم امیدوار
user

آس محمد کیف

راجستھان انتخابات میں اس بار 8 مسلم اراکین اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ ان 8 اراکین اسمبلی میں 7 کا تعلق کانگریس سے ہے جب کہ ایک کا بہوجن سماج پارٹی سے ہے۔ 25 سال کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب بی جے پی کا کوئی مسلم رکن اسمبلی یہاں نہیں منتخب ہوا۔ اس مرتبہ کانگریس نے 15 مسلمانوں کو ٹکٹ دیا تھا جن میں سے 7 فتحیاب ہوئے۔ گزشتہ بار کانگریس نے 16 امیدوار کھڑے کیے تھے لیکن سبھی کو شکست حاصل ہوئی تھی۔ بی جے پی کے ٹکٹ پر 2 مسلم امیدوار گزشتہ مرتبہ رکن اسمبلی بنے تھے جن میں یونس خان وسندھرا حکومت میں وزیر بھی بنائے گئے تھے۔ بی جے پی نے اس بار بھی یونس خان کو ٹکٹ دیا تھا لیکن انھیں کانگریس کے مشہور لیڈر سچن پائلٹ نے شکست فاش دے دی۔ 200 سیٹ والی راجستھان اسمبلی میں مسلم اراکین کی سب سے بڑی تعداد 1998 میں تھی جب یہاں 12 اراکین اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

اس مرتبہ مسلم امیدواروں میں سب سے پہلے فتح کا سہرا آدرش نگر اسمبلی سیٹ سے رفیق خان کے سر چڑھا۔ انھوں نے بی جے پی کے اشوک پرنامی کو 12 ہزار 553 ووٹوں سے ہرا دیا۔ کشن پول اسمبلی سیٹ سے امین کاغذی فتحیاب ہونے والے دوسرے مسلم امیدوار رہے۔ انھوں نے اپنے نزدیکی حریف بی جے پی کے موہن لال گپتا کو 1434 ووٹوں سے ہرا دیا۔ کانگریس کو سب سے زیادہ خوشی ان کے راجستھان ترجمان دانش ابرار کی کامیابی سے ملی۔ انھوں نے بی جے پی کے معروف لیڈر اشوک مینا کو 25 ہزار سے زائد ووٹوں سے ہرایا۔ سوائی مادھو پور اسمبلی سیٹ پر کانگریس کی اس کامیابی کو کئی معنوں میں انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔

شیو اسمبلی سیٹ پر کانگریس کی کارکردگی بہترین رہی۔ یہاں کانگریس کے امین خان نے 23 ہزار 554 ووٹوں سے فتح حاصل کی۔ انھوں نے بی جے پی کے کھنگر سنگھ سوڈھا کو شکست دیا۔ سب سے نزدیکی مقابلہ پوکھرن سیٹ پر ہوا جہاں سے جیسلمیر کی سب سے طاقتور فیملی سے تعلق رکھنے والے غازی فقیر کے بیٹے صالح محمد نے بی جے پی کے پرتاپ پوری کو 929 ووٹوں سے ہرایا۔

کانگریس کی زاہدہ خان کی کامیابی بھی خوشی کا سوغات لے کر آئی۔ میواتیوں میں مقبول سابق رکن اسمبلی زاہدہ خان کامن اسمبلی سیٹ سے انتخاب لڑ رہی تھیں اور انھوں نے ریکارڈ ایک لاکھ 10 ہزار 789 ووٹ حاصل کیا۔ زاہدہ نے بی جے پی امیدوار جواہر سنگھ بیدھم کو 39 ہزار 621 ووٹوں سے ہرایا۔ مسلم اکثریتی علاقہ فتح پور اسمبلی سیٹ سے حکم علی خان بمشکل ہی جیت پائے۔ یہاں 5 مسلم امیدوار الگ الگ پارٹیوں سے کھڑے ہوئے تھے۔ حکم علی نے بی جے پی کی سنیتا کماری کو محض 860 ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔

بیلواڑا کے کانگریس لیڈر ذاکر حسین کے مطابق مسلمانوں کا رجحان کانگریس کی طرف بڑھا ہے اوربی جے پی کی تفریق آمیز اور فرقہ پرست سیاسی پالیسیوں سے لوگ پریشان رہنے لگے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس مرتبہ فرقہ پرستی کی بنیاد پر انتخاب نہیں لڑا گیا اور کانگریس کے مسلم امیدواروں کو سماج کے سبھی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ووٹ کیا۔ فتحیاب مسلم امیدواروں کو ملے ووٹ ظاہر کرتے ہیں کہ سیکولر ہندو ووٹروں نے نفرت پھیلانے والوں کی سازش کو ناکام کر دیا ہے۔

ناگر اسمبلی سیٹ پر انتہائی دلچسپ نتیجہ دیکھنے کو ملا جہاں بہوجن سماج پارٹی کے واجب علی کو 25 ہزار سے زائد ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ انھوں نے سماجوادی پارٹی کے نیمپال سنگھ کو ہرایا۔ اس سیٹ پر بی جے پی تیسرے اور کانگریس چوتھے مقام پر رہی۔ بی جے پی کے واحد مسلم امیدوار یونس خان کو 54 ہزار 179 ووٹوں سے شکست ہاتھ لگی۔ ٹونک اسمبلی سیٹ پر انھیں بی جے پی نے سچن پائلٹ کے خلاف کھڑا کیا تھا جہاں تقریباً 60 ہزار مسلم ووٹر ہیں۔ سچن پائلٹ نے یہاں ایک لاکھ 9 ہزار ووٹ حاصل کیے۔

اس انتخاب میں کانگریس کے کئی بڑے مسلم لیڈروں کو شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ جے پور کے عادل رضا کے مطابق ایسا آپسی رسہ کشی اور ایک ہی نظریہ رکھنے والے کئی امیدواروں کے آپس میں متصادم ہونے کی وجہ سے ہوا۔ سورساگر اور پشکر اسمبلی سیٹ میں مسلم امیدوار جیت کے قریب پہنچ کر شکست کھا گئے۔ پشکر وہی جگہ ہے جہاں کئی سرکردہ لیڈران انتخابی تشہیر کے لیے پہنچے تھے۔ سورساگر میں کانگریس کے پروفیسر ایوب خان 4 ہزار 655 ووٹوں سے شکست کھا گئے۔ یہاں بی جے پی کے سوریہ کانت ویاس کو کامیابی ملی۔ پشکر اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے سریش راوت نے کانگریس کے نسیم اختر کو 9 ہزار 389 ووٹوں سے ہرایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Dec 2018, 12:05 PM