شہریت قانون کے خلاف بی جے پی کے ’اپنوں‘ نے اٹھایا بڑا قدم، 48 کارکنان کا استعفیٰ

بی جے پی اقلیتی سیل کے 48 کارکنان نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کچھ پارٹی اراکین ایک خاص طبقہ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کر رہے ہیں جس سے ملک کا ماحول خراب ہو رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف بی جے پی نے پورے ملک میں گھر گھر پہنچنے کی مہم چھیڑ رکھی ہے، لیکن ان کی پارٹی کے ہی کئی اراکین اس قانون کے خلاف کھڑے نظر آ رہے ہیں۔ بھوپال میں بی جے پی اقلیتی سیل کے 48 اراکین نے شہریت قانون کے خلاف کھڑے ہونے کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی کو خیر باد کہہ دیا ہے۔ پارٹی چھوڑنے والے لیڈروں نے پارٹی کے اندر تفریق آمیز رویہ کی شکایت بھی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ بی جے پی اراکین ایسے ہیں جو ایک خاص طبقہ کے خلاف قابل اعتراض بیان دے رہے ہیں جس سے ملک کا ماحول خراب ہو رہا ہے۔

بھوپال بی جے پی اقلیتی سیل کے جن 48 اراکین نے پارٹی سے استعفیٰ دیا ہے ان میں اقلیتی سیل کے نائب صدر عادل خان بھی شامل ہیں۔ انھوں نے شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این آر سی کی مخالفت میں 11 جنوری کو استعفیٰ دیا اور پھر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے میڈیا سے پوچھا کہ ’’کیا آپ نے کبھی کسی ایسی حکومت کو دیکھا ہے جس نے پارلیمنٹ میں قانون پاس کرنے کے بعد اس کے لیے گھر گھر جا کر حمایت مانگی؟‘‘ پارٹی چھوڑنے والے اراکین نے بی جے پی ریاستی اقلیتی سیل کے صدر کو اپنا استعفیٰ نامہ سونپتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’پارٹی شیاما پرساد مکھرجی اور اٹل بہاری واجپئی کے اصولوں پر عمل کرتی ہے، لیکن انھوں نے کسی کے ساتھ تفریق نہیں کیا اور اقلیتوں سمیت سبھی کو اپنے ساتھ لے کر چلے تھے۔‘‘


میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق پارٹی چھوڑنے والے لیڈروں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ پارٹی میں کوئی جمہوریت باقی نہیں رہی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پوری پارٹی دو سے تین لوگوں کے بھروسے چھوڑ دی گئی ہے جو نقصان دہ ثابت ہوگی۔ حالانکہ بی جے پی نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کانگریس و کمیونسٹ پارٹیوں پر انھیں گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ بی جے پی لیڈر گوپال بھارگو کا کہنا ہے کہ ہمارے کارکنان کو گمراہ کیا گیا ہے جو اس ایشو کو ٹھیک سے نہیں سمجھتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر بی جے پی اپنے کارکنان کو ہی شہریت قانون سے متعلق صحیح چیز سمجھانے میں ناکام ہو رہی ہے تو پھر آخر وہ گھر گھر جا کر عام لوگوں کو کیسے سمجھا پائے گی۔ سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی کے پاس شہریت قانون کے متعلق پوچھے جا رہے سوال کا جواب ہی نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی لیڈران و کارکنان دانشور طبقہ سے اس سلسلے میں بحث و مباحثہ سے پرہیز کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔