بی جے پی کے 24 لیڈر کانگریس میں شامل

ابوبی نے کہا کہ آئین کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے اور سپریم کورٹ، ریزرو بینک آف انڈیا، ای ڈی اور سی بی آئی جیسے اداروں کا مودی حکومت میں سیاسی اسباب کے تحت غلط استعمال کیا جاتا ہے۔

تصویر / @INCManipur
تصویر / @INCManipur
user

یو این آئی

امپھال: منی پور میں لوک سبھا انتخابات سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ہفتہ کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب اس کے کئی لیڈروں سمیت کل 24 سیاستدان کانگریس میں شامل ہو گئے۔ کانگریس میں شامل ہونے والوں میں بہت سے سابق وزیر اور ممبر اسمبلی بھی شامل ہیں۔

کانگریس لیجس لیچر پارٹی کے لیڈر او ابوبی، پارٹی کے ریاستی صدر گئی كھنگم اور دیگر رہنماؤں نے یہاں پارٹی دفتر میں سبھی رہنماؤں کا کانگریس میں خیر مقدم کیا۔

ابوبی نے کہا کہ بی جے پی کے کئی اور لیڈڑ کانگریس میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے محسوس کیا ہے کہ آئین کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے اور سپریم کورٹ، ریزرو بینک آف انڈیا، ای ڈی اور سی بی آئی جیسے اداروں کا سیاسی اسباب کے تحت غلط استعمال کیا جاتا ہے۔

بی جے پی کے 24 لیڈر کانگریس میں شامل

ابوبی نے کہا کہ بی جے پی حکومت، قرض لینے کے لئے سابقہ حکومت کو ذمہ دار قرار دیتی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نریندر مودی نے گجرات کے وزیر اعلی کے طور پر سب سے زیادہ قرض لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ منی پور کی موجودہ این بيرین سنگھ حکومت نے اب تک 2000 کروڑ روپے کا قرض لے لیا ہے جبکہ اس سے پہلے کی حکومتوں نے گزشتہ 40 برسوں کے دوران صرف آٹھ ہزار کروڑ کا قرض لیا تھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت کے 78 وزراء میں سے 24 پر مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور محکموں کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔

کانگریس میں آج شامل ہونے والوں میں سابق وزیر کے ونگجاليا اور این پی ایف کے سابق ممبر اسمبلی جے پانمئي شامل ہیں۔ پانمئي تنہا ایسے لیڈر ہیں جو بی جے پی سے جڑے ہوئے نہیں ہیں۔

اے ڈی سی کی خاتون یونٹ کی رہنماؤں نے اس موقع پر کہا کہ وہ اس بات سے مایوس ہیں کہ بی جے پی شمال مشرق کے مقامی لوگوں کی حفاظت میں دلچسپی نہیں رکھتی اور اس نے شہریت ترمیمی بل نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بی جے پی کی مذہبی اور دیگر پالیسیوں کو برداشت نہیں کر سکتیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔