ہماچل پردیش عمارت انہدام میں مرنے والوں کی تعداد 14 ہوئی، عدالتی جانچ کا حکم

سولن ضلع میں ناہن ایکسپریس وے پر کمار ہٹی کے نزدیک گزشتہ اتوار کی شام 4 منزلہ عمارت زمیں دوز ہو گئی تھی۔ حادثہ کے وقت فوج کے تقریباً 30 جوان اور ان کے کنبہ کے اراکین سمیت 42 لوگ موجود تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

گزشتہ اتوار کی شام تقریباً چار بجے عمارت زمیں دوز ہو گئی تھی۔ اس عمارت میں سڑک سے ملحق منزل میں ڈھابہ تھا جہاں نزدیک کے ڈگشائی علاقہ کے فوج کے تقریباً 30 جوان اور ان کے کنبہ کے اراکین سمیت 42 لوگ موجود تھے۔

شملہ: ہماچل پردیش کے سولن ضلع میں ناہن ایکسپریس وے پر کمار ہٹی کے نزدیک چار منزلہ ایک عمارت کے منہدم ہوجانے کے واقعہ میں مرنے والوں کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے جن میں فوج کے سات جوان بھی شامل ہیں۔ ریاست کے وزیراعلی جے رام ٹھاکر نے واقعہ کی جوڈیشیل انکوائری کی ہدایت دی ہے۔


ضلعی ڈپٹی کمشنر کے سی چمن نے بتایا کہ راحت اور بچاؤ کاموں کے دوران جائے واقعہ پر ملبہ میں دبے فوج کے چھ اور جوانوں کی لاشیں آج صبح برآمد کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملبہ میں دبے فوج کے دیگر جوانوں اور شہریوں کی تلاش جاری ہے اور ان تمام کی برآمد گی ہونے کے تک راحت و بچاؤ کا کام جاری رہے گا۔

خیال رہے کہ علاقہ میں شدید بارش ہونے سے کمہار ہٹی کے نزدیک واقع ایک چارمنزلہ عمارت کی بنیاد کے نیچے کی زمین دھنس جانے کی وجہ سے محض کچھ سیکنڈ میں گزشتہ اتوار کی شام تقریباً چار بجے عمارت زمیں دوز ہو گئی تھی۔ اس عمارت میں سڑک سے ملحق منزل میں ڈھابہ تھا جہاں نزدیک کے ڈگشائی علاقہ کے فوج کے تقریباً 30 جوان اور ان کے کنبہ کے اراکین سمیت 42 لوگ موجود تھے۔ فوج اور ان کے کنبہ کے لوگ وہاں کھانا کھانے کے لئے رکے تھے ان میں سے ایک جے سی او راج کشور بھی شامل تھے۔ دیگر لوگوں میں ڈھابہ کی مالکن ارچنا، ڈھابہ کا ملازم اور گراہک تھے۔


راحت و بچاؤ کاموں کے دوران اتوار کو دو لاشیں برآمد کی گئیں تھیں جو راج کشور اور ارچنا کی تھیں۔ دس جوانوں کی لاشیں آج صبح برآمد کی گئیں۔ ان میں سے پانچ کی شناخت صوبیدار بلوندر سنگھ، نائب صوبیدار ونود کمار، صوبیدار اجیت کمار، صوبیدار میجر پردیپ چند، صوبیدار یوگیش کمار کے طور پر کی جاچکی ہے۔ تمام جوانوں کی گیارہ لاشیں فوج کو سونپ دی گئی ہیں۔ فوج کے کچھ جوانوں سمیت تقریباً 28 لوگوں کو دیر شام تک ملبہ سے محفوظ نکال لیا گیا تھا۔ ضلع انتظامیہ کے مطابق دو مزید لوگوں کے ملبہ میں دبے ہونے کا اندیشہ ہے۔ راحت اور بچاؤ کاموں میں فائر برگیڈ، پولس، قومی ڈیزاسٹر ریلیف فورس اور ڈگشائی کینٹ کے فوج کے جوان دن رات لگے ہوئے ہیں۔ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے سی چمن، سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ مدھو سودن شرما سمیت ضلع کے سینئر حکام راحت و بچاؤ کے کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ضلع انتظامیہ نے مرنے والوں کے لواحقین کو دس دس ہزار روپے، سنگین طورپر زخمیوں کو پانچ پانچ ہزار روپے اور معمولی طورپر زخمیوں کو دو دو ہزار روپے کی فوری طورپر راحتی رقم دی ہے۔ ضلع ڈپٹی کمشنر کے مطابق واقعہ کے سلسلہ میں پولس نے عمارت کے مالک کے خلاف معاملہ درج کرلیا ہے۔


اس درمیان وزیراعلی جے رام ٹھاکر، اسمبلی اسپیکر ڈاکٹر راجیو بندل، سماجی انصاف اور امپاورمنٹ کے وزیر ڈاکٹر راجیو سیجل نے جائے حادثہ کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا اور بعد میں سولن کے سول اسپتال جاکر زخمیوں کی عیادت کی۔ وزیراعلی نے زخمیوں کو بہتر علاج مہیا کرانے کی اسپتال انتظامیہ کو ہدایت دینے کے علاوہ واقعہ کی جوڈیشیل انکوائری کی بھی ہدایت دی۔ انہوں نے کہاکہ جانچ میں جو کوئی بھی قصوروار پایا جائے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔