ایران: رضا امیرخانی کا ناول خریدنے کے لیے سڑک پر لگی قطار

ایران کے مشہور و معروف مصنف رضا امیرخانی کے تازہ ناول ’رے ہی شین‘ خریدنے کے لیے راجدھانی تہران کی سڑکوں پر لوگوں کی جو بھیڑ نظر آ رہی تھی وہ قابل دید تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

روہت پرکاش

’زمانہ بدل گیا ہے۔‘ ہمارے روز مرہ کے تجربات اکثر ہمیں یہ ماننے کے لیے مجبور کرتے ہیں اور اپنی سنک میں ہم ماضی کے کچھ بہترین شبیہ کو ایک مایوس کن یاد کی طرح بھولنے لگتے ہیں، لیکن تبھی کوئی ایک تصویر یا واقعہ ہمیں زندہ امیدوں سے بھر دیتا ہے۔ حالانکہ کبھی کبھی ہی ایسا ہو پاتا ہے جب ’ختم‘ تصور کر لی گئی زمانے کی کوئی پرانی عادت ہماری آنکھوں کے سامنے ’زندہ‘ نظر آتی ہے۔

ایران: رضا امیرخانی کا ناول خریدنے کے لیے سڑک پر لگی قطار
ناول نگار رضا امیر خانی

ان دنوں یہ بات بار بار کہی جاتی ہے کہ لوگوں نے پڑھنا چھوڑ دیا ہے اور اچھے ادب کے قاری اس لگاتار بڑی ہوتی دنیا میں سکڑتے جا رہے ہیں اور کچھ ممالک کے گنے چنے باشندہ مطالعہ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ لیکن ایران کی ایک تصویر نے نہ صرف اس تصور کو غلط ثابت کر دیا ہے بلکہ ہمارےتجسّس کی ہڈیوں میں پانی کی ایک قابل ترغیب روانی پیدا کی ہے۔

ایران کے معروف مصنف رضا امیرخانی کے تازہ ناول ’رے ہی شین‘ کی کاپی خریدنے کے لیے راجدھانی تہران کی سڑکوں پر لوگوں کی لمبی قطاریں لگی تھیں۔ شہری زندگی کو بنیاد بنا کر لکھے گئے اس ناول کے مرکز میں ایک شادی شدہ جوڑا ہے اور شہری ترقی کے ان پر پڑنے والے اثرات کو کہانی سطح در سطح کھولتی ہے۔ امیرخانی کی اس سے قبل 11 کتابیں آ چکی ہیں جن میں کئی ناول اور کہانیوں کی کتابیں شامل ہیں۔ ’ہِز ایگو‘ اور ’ہوم لینڈ لیس‘ جیسے ان کے شہرت یافتہ ناولوں کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ امیرخانی کی تصنیف عام طور پر شہری زندگی کے اندر موجود اختلافات کی عکاسی کرتی ہے جسے ان کی سوچ اور ان کی قلم ایک نئی پہچان عطا کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔