یمن نے کی بارودی سرنگ کے بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی درخواست

جنوبی بندرگاہی شہر عدن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یمن کے ’نیشنل مائن ایکشن پروگرام‘ کے سربراہ امین عقیلی نے یمن کو درپیش چیلنج کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے وسیع تر بین الاقوامی تعاون پر زور دیا۔

<div class="paragraphs"><p>بارودی سرنگ، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بارودی سرنگ، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

عدن: یمن کی حکومت نے ملک میں استحکام کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکے بارودی سرنگ بحران سے نمٹنے کے لئے فوری بین الاقوامی مدد کی درخواست کی ہے۔ منگل کے روز، یمنی حکومت نے بارودی سرنگوں سے آگاہی اور امداد کے عالمی دن کے موقع پر بارودی سرنگوں اور نہ پھٹنے والے ہتھیاروں سے لاحق سنگین خطرے سے خبردار کیا۔ جنگ زدہ عرب ملک تنازع کے نویں سال میں داخل ہو رہا ہے۔

جنوبی بندرگاہی شہر عدن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یمن کے ’نیشنل مائن ایکشن پروگرام‘ کے سربراہ امین عقیلی نے یمن کو درپیش چیلنج کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے وسیع تر بین الاقوامی تعاون پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کے حدیدہ سیٹلمنٹ سپورٹ مشن (یو این ایم ایچ اے) کے سربراہ مائیکل بیری نے کہا ہے کہ ملک کے بحیرہ احمر کے بندرگاہی شہر حدیرہ میں بارودی سرنگوں کے حادثات میں اس سال اب تک 50 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔


مائیکل بیری نے یہاں موجود خطرے کو روکنے کے لیے جلد از جلد کوئی راستہ تلاش کرنے پر زور دیا اور کہا کہ یہ سوچ کر دکھ ہوتا ہے کہ آنے والی نسلیں اور پیدا ہونے والے بچے اس لعنت کا خمیازہ بھگتیں گے۔ اقوام متحدہ کے اہلکار نے متعلقہ یمنی فریقوں پر زور دیا کہ وہ فوری کارروائی کریں اور اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔ ساتھ ہی یہ بھی یقین دلایا کہ یو این ایم ایچ اے اس مسئلے کو کم کرنے میں مدد کے لیے تمام ضروری مدد، تکنیکی مشورہ اور کوآرڈینیشن فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

انسانی ہمدردی کی تنظیموں کی پچھلی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ یمن دوسری جنگ عظیم کے بعد سے دنیا کے سب سے بڑے بارودی سرنگ کے علاقوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ یمنی بارودی سرنگوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 2014 کے اواخر سے جب حوثی باغیوں نے کئی شمالی صوبوں پر قبضہ کر لیا اور یمنی حکومت کو دارالحکومت صنعا سے باہر کردیا، تب سے وہاں دس لاکھ سے زیادہ بارودی سرنگیں بچھائی جا چکی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔