امریکی نمائندوں سے بات چیت کریں گے، کابل حکام سے نہیں، افغان طالبان کا اعلان

افغان طالبان نے ایک مرتبہ پھر زور دے کر کہا ہے کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات نہیں کرنا چاہتے۔ بتایا گیا ہے کہ کابل حکام نے طالبان کو اگلے ماہ بات چیت کی دعوت دی تھی۔

کابل حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی، افغان طالبان
کابل حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی، افغان طالبان
user

ڈی. ڈبلیو

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان طالبان کے ایک سینیئر رہنما نے کہا ہے کہ وہ جنوری 2019ء میں سعودی عرب میں امریکی نمائندوں سے تو ملاقات کریں گے مگر کابل حکام سے نہیں، ’’ہم نے تمام فریقین پر واضح کر دیا تھا کہ کابل حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔‘‘

طالبان قائدین کی فیصلہ ساز کونسل کے اس رکن نے مزید بتایا کہ اگلے برس سعودی عرب میں ہونے والے امن مذاکرات میں ان موضوعات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو ابوظہبی بات چیت میں نا مکمل رہ گئے تھے۔

اس موقع پر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی کابل حکومت سے بات چیت نہ کرنے کے فیصلے کی تصدیق کی ہے۔ اسی برس طالبان کے نمائندوں کی امریکی خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد سے ملاقاتوں کے شروع ہونے کے بعد سے اس مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔

ابھی تک اس طرح کے تین اجلاس ہو چکے ہیں، جس میں افغانستان سے بین الاقومی دستوں کا انخلاء اور 2019ء میں فائر بندی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جا چکا ہے۔

امریکا کی جانب سے ابھی حال ہی میں افغانستان میں تعینات فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ طالبان کا اصرار ہے کہ امریکا کے ساتھ معاہدہ ہونے کے بعد ہی بات چیت آگے بڑھے گی۔ تاہم امریکا کا موقف ہے کہ اس مسئلے کا کوئی حتمی حل افغانوں کی جانب سے سامنے آنا چاہیے۔

طالبان کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک کے ستر فیصد حصے پر قابض ہیں۔ صدر اشرف غنی کے ایک قریبی ساتھی نے بتایا کہ حکومت طالبان کے ساتھ براہ راست رابطوں کی بحالی کی کوششوں میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔