عراق میں فوجی کردار ختم کرے گا امریکہ، طالبان کو روکنے کے لئے افغان حکومت کی مدد جاری رکھے گا!

طالبان کی پیش قدمی اور تشددکی نئی لہر کے پس منظر میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل نے کہا ہے کہ امریکہ طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لئے افغان فورسز کی مدد کی خاطر فضائی حملے جاری رکھے گا

تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آوازبیورو

کابل: افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی اور تشددکی نئی لہر کے پس منظر میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ مک کنزی نے کہا ہے کہ امریکہ طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لئے افغان فورسز کی مدد کی خاطر فضائی حملے جاری رکھے گا۔ ادھر، امریکی صدر جو بائیڈن نے عراق میں اپنے فوجیوں کا جنگی کردار ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات نئے دور میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔

جنرل کینتھ میک کنزی نے کابل میں پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ نے طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر طالبان کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو امریکہ افغان فورسز کی مدد جاری رکھے گا۔

دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی اور حملوں کی شدت کی وجہ سے افغان آرمی چیف جنرل ولی محمد احمد زئی نے اپنا دورۂ ہندوستان ملتوی کر دیا ہے۔ ہندوستان میں واقع افغان سفارتخانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فوجی سربراہ ملک میں جنگ و جدل کے پیش نظر اپنا دہلی کا دورہ ملتوی کر رہے ہیں۔


ادھر، صدر بائیڈن نے پیر کو عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی سے بات چیت کے دوران کہا کہ امریکی فوجیوں کا عراق میں جنگی کردار رواں سال کے آخر تک ختم ہو جائے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ عراق میں داعش کے دوبارہ سر اٹھانے کے خطرے اور ایران کے بھرپور اثر کے پیش نظر امریکہ ’سکیورٹی تعاون‘ جاری رکھے گا جبکہ مصطفیٰ الکاظمی نے اس موقعے پر ’سٹرٹیجک شراکت داری‘ کی یقین دہانی کرائی۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکی فوجی عراق میں ’تربیت، مدد اور داعش کے سر اٹھانے پر اس سے نمٹنے کے لیے موجود ہوں گے۔‘ تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ عراق میں موجود 2500 امریکی فوجی لڑیں گے نہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ اور عراق نے اپریل میں اتفاق کیا تھا کہ امریکہ کے ’ٹرین اینڈ ایڈوائس مشن‘ کا مطلب ہے کہ امریکی جنگی کردار ختم ہو جائے گا لیکن دونوں ممالک کے درمیان جنگی مشن کے مشاورتی مشن میں تبدیلی کے لیے کوئی ’ٹائم ٹیبل‘ طے نہیں ہوا تھا۔ یہ اعلان 10 اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے تین ماہ سے بھی کم عرصہ پہلے سامنے آیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔