امریکہ و چین عالمی دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ کے ذمہ دار

جرمنی کے صدر فرینک والٹر نے کہا کہ ہم عالمی سیاست میں تباہی کی رفتار میں تیزی سے اضافہ دیکھ رہے ہیں، ہم ہر سال عالمی تعاون کے ذریعہ دنیا کو پر امن بنانے کے ہدف سے پیچھے اور مزید پیچھے ہوتے جارہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

میونخ: تنازعات، دشمنی کے باعث فوجی سرمایہ کاری میں بے پناہ اضافہ کی وجہ سے عالمی سطح پر دفاعی اخراجات سال 2019 میں دہائی کی بلند ترین سطح تک جاپہنچے، جس کے ذمہ دار امریکہ اور چین ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) نے اپنی تحقیق میں کہا کہ دو بڑی طاقتوں کے درمیان مسابقت، نئی فوجی ٹیکنالوجیز اور یوکرین سے لیبیا تک چھائے جنگ کے بادل ایک برس قبل کے مقابلے میں ان اخراجات میں 4 فیصد اضافے کا سبب بنے۔

آئی آئی ایس ایس کا کہنا تھا کہ بیجنگ کا فوج کو جدید بنانے کا پروگرام واشنگٹن کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے اور امریکی دفاعی اخراجات کو آگے بڑھانے میں مدد کر رہا ہے۔ اپنی سالانہ رپورٹ ’ملٹری بیلنس‘ میں ادارہ نے کہا کہ 2018 سے 2019 تک صرف امریکہ کے دفاعی اخراجات میں 53 ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ اس قدر زیادہ ہے کہ برطانیہ کے پورے دفاعی بجٹ کے برابر ہے۔ میونخ یونیورسٹی میں رپورٹ متعارف کروانے کی پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے آئی آئی ایس ایس کے سربراہ جان چپمین نے کہا کہ ’’معیشتوں کے مالی بحران کے اثرات سے نکلنے پر اخراجات میں اضافہ ہوا لیکن اس اضافے کی ایک وجہ خطرے کے تصورات میں تیزی بھی ہے‘‘۔


رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ اور چین دونوں نے اپنے دفاعی اخراجات میں 6.6 فیصد اضافہ کر کے انہیں بالترتیب 68 ارب 46 کروڑ ڈالر اور 18 ارب 11 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچا دیا۔ دوسری جانب یوروپ نے روس کے حوالہ سے بڑھتے ہوئے تحفظات کے باعث دفاعی اخراجات 4.2 فیصد بڑھائے، لیکن اس سے براعظم کے دفاعی اخراجات دوبارہ 2008 کی سطح پر پہنچ گئے جہاں عالمی مالیاتی بحران کی باعث بجٹ میں تخفیف سے قبل تھے۔ اس کے ساتھ ناٹو کے یوروپی اراکین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تسلی کے لیے اخراجات میں اضافے کی درخواست کر رہے ہیں جو ان پر ’مفت خوری‘ کا الزام لگاتے رہتے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوروپی اتحادیوں بالخصوص جرمنی پر 2014 کے ناٹو وعدے پر عمل نہ کرنے پر سخت تنقید کی تھی جس کے تحت انہیں اپنی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 2 فیصد دفاع پر خرچ کرنا تھا۔ امریکی صدر کی جانب سے اخراجات پر برہمی کے اظہار نے ان کے ٹرانس اٹلانٹک اتحادیوں کے ساتھ وعدوں کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ کردیا تھا جس کا نتیجہ 2018 کے ایک دھماکا خیز سربراہی اجلاس کی صورت میں نکلا جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ نشر ہونے والی ملاقات میں جرمنی پر سرِ عام زبانی حملہ کیا تھا۔


جس پر سالانہ سیکورٹی اجلاس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمنی کے صدر فرینک والٹر نے خبردار کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ’سب سے پہلے امریکہ‘ کی حکمت عملی بین الاقوامی نظام کو تہہ و بالا اور عدم تحفظ میں اضافہ کرے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ’ ’ہم عالمی سیاست میں تباہی کی رفتار میں تیزی سے اضافہ دیکھ رہے ہیں، ہر سال ہم عالمی تعاون کے ذریعہ دنیا کو پر امن بنانے کے ہدف سے پیچھے اور مزید پیچھے ہوتے جارہے ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ دوسری عالمی جنگ عظیم کے بعد ترتیب دئیے جانے والے بین الاقوامی نظام کے اہم عناصر کو بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔