برطانیہ: وزیر اعظم کی ریس میں آگے نکلے ریشی سوناک، پہلے مرحلہ میں حاصل کئے سب سے زیادہ ووٹ

بورس جانسن کے عہدے سے دستبردار ہونے کے بعد برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کی ریس میں ہندوستانی نژاد ریشی سوناک برتری حاصل کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں

برطانوی رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر خزانہ ریشی سوناک / Getty Images
برطانوی رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر خزانہ ریشی سوناک / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

لندن: بورس جانسن کے عہدے سے دستبردار ہونے کے بعد برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کی ریس میں ہندوستانی نژاد ریشی سوناک برتری حاصل کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ برسراقتدار کنزرویٹیو پارٹی کے پہلے مرحلہ کے انتخاب میں سابق چانسلر ریشی سوناک نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کئے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق ریشی سوناک نے پیمی مورڈونٹ کے 67 ووٹوں کے مقابلہ میں 88 ووٹ حاصل کئے، جبکہ لز ٹرس کو محض 50 ووٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔ وہیں، سابق وزیر خزانہ ندیم زہاوی اور سابق کابینی وزیر جیریمی ہنٹ پہلے ہی ریس سے باہر ہو چکے ہیں۔ برطانیہ کا وزیر اعظم بننے کی ریس میں ایک اور ہندوستانی نژاد رکن پارلیمنٹ سوئیلا بریورمین بھی میدان میں ہیں۔ انتخاب کے حوالہ سے جاری تاریخوں کے مطابق برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کا اعلان 5 ستمبر کو کیا جائے گا۔


وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزدگی کا عمل منگل کی شام مکمل ہو گیا اور تمام امیدواروں کے نام منظر عام پر آ چکے ہیں۔ امیدواروں کی فہرست میں تنوع کی ایک اور مثال نائیجیرین نژاد سابق وزیر کیمی بیڈینوک کا انتخاب لڑنا ہے، جو لندن میں پیدا ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ عراق میں پیدا ہونے والے وزیر خزانہ ندیم زہاوی (55) بھی اس دوڑ میں شامل ہیں۔ وہ 11 سال کی عمر میں پناہ گزین کے طور پر برطانیہ آئے تھے۔ ان کا خاندان صدام حسین کے دور میں بغداد سے فرار ہو گیا تھا۔

تجارتی وزراء پینی مورڈونٹ اور ٹام ٹوگینڈہاٹ بھی کنزرویٹو پارٹی کے آٹھ امیدواروں میں شامل ہیں۔ دونوں کی عمر 49 سال ہے اور دونوں کا فوجی پس منظر سے ہے۔ ساتھ ہی وزیر خارجہ لز ٹرس (46) اور سابق وزیر جیریمی ہنٹ (55) بھی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔


سوناک نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے اپنا دعویٰ پیش کرتے ہوئے ایک ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح ان کی ہندوستانی نژاد دادی، سریکشا جو 1960 کی دہائی میں دیہی افریقہ میں رہتی تھیں، تنزانیہ کے راستے برطانیہ آئی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */