روس کی جانب سے حملہ کا خطرہ، برطانوی سفارتی عملہ کا یوکرین سے انخلا

نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (ناٹو) کے رکن ممالک بشمول ڈنمارک، اسپین، بلغاریہ اور نیدرلینڈز نے مشرقی یوروپ میں جنگی طیاروں بحری جہازوں کی تعیناتی شروع کر دی ہے۔

یوکرین، تصویر یو این آئی
یوکرین، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

کیف/لندن: برطانیہ نے روس کی جانب سے ممکنہ حملے کے پیش نظر یوکرین سے اپنے سفارتی عملے کا انخلا شروع کردیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی سفارتکاروں کو کوئی خاص خطرہ نہیں ہے پھر بھی کیف میں تعینات عملے میں سے نصف کو واپس بلایا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکہ نے بھی اپنے سفارتی عملے کے رشتے داروں کو فوری طور پر یوکرین چھوڑنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ روس کسی بھی وقت چڑھائی کر سکتا ہے۔

ادھر روس نے یوکرین میں کسی بھی قسم کی عسکری کارروائی کا امکان رد کیا ہے تاہم اس کی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فوجی پہنچ چکے ہیں۔ یوکرین میں یورپی یونین کا عملہ بدستور موجود رہے گا، یورپی یونین کے فارن پالیسی چیف جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ وہ اس کشیدگی پر ڈرامائی ردعمل نہیں دیں گے۔


نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (ناٹو) کے رکن ممالک بشمول ڈنمارک، اسپین، بلغاریہ اور نیدرلینڈز نے مشرقی یوروپ میں جنگی طیاروں بحری جہازوں کی تعیناتی شروع کر دی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق روس کی یوکرین کے ساتھ ملحق سرحد پر ایک لاکھ کے قریب روسی فوجی موجود ہیں جس پر ناٹو کے سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یوروپ میں نیا تنازع جنم لے سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔