یورپ میں کورونا وبا کی دوسری لہر کا انتباہ، ’امریکہ کو کوئی خوف نہیں!‘

یوروپی یونین میں صحت کے شعبے کے ماہرین نے کورونا کی دوسری لہر کے امکان پر خبردار کیا ہے، جبکہ وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ کورونا کی دوسری لہر سے تشویش محسوس نہیں کر رہی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دنیا کے بہت سے ممالک نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے کئی مہینوں سے عاید پابندیوں میں نرمی پیدا کرنا شروع کی ہے۔ کیفے، سیاحتی مراکز اور متعدد شعبوں کی بندش کے بعد دوبارہ سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسری طرف یوروپی یونین میں صحت کے شعبے کے ماہرین نے کورونا کی دوسری لہر کے امکان پر خبردار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کوویڈ 19 کے کیسز میں یورپ میں لاک ڈائون اور سماجی دوری بڑھانے کے اقدامات دوبارہ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امکان درمیانے درجے سے زیادہ ہے اور پابندیوں میں بتدریج نرمی اور لوگوں ایک دوسرے کے ساتھ قربت وبا کو دوبارہ پھیلا سکتی ہے۔


یوروپی سینٹر برائے انسداد امراض کے ذریعہ کیے جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں کورونا کی شرح میں درمیانے درجے کی نئی لہر اٹھ سکتی ہے۔ مرکز کی ڈائریکٹر آندریا امون نے کہا کہ اس وبائی مرض کا خاتمہ نہیں ہوا ہے۔ یہ دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی مزید کہا کہ اگرچہ کوویڈ 19 میں پورے یورپ میں انفیکشن میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس بیماری کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ابھی بھی کوشش کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ معاشرتی دوری کے حوالے سے سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے اور صحت عامہ کے اعلی معیار کو برقرار رکھا جائے۔


اسٹاک ہوم میں قائم یوروپی سینٹر برائے انسداد امراض نے یورپی یونین میں بیماریوں کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کی ہیں۔ ان کے جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ بہت سی حکومتوں کے عائد سخت معاشرتی پابندیوں کے اقدامات نے وبا کی منتقلی کو کم کردیا ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے گذشتہ پیر کو اعلان کیا تھا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی صورتحال بدتر ہوتی جارہی ہے۔ عالمی ادارے نے کورونا وبا کے معاملے میں لا پرواہی برتنے کے سنگین نتائج پر بھی متنبہ کیا۔

کورونا وائرس کی دوسری لہر سے کوئی خوف نہیں: وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر لاری کوڈلو کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ کورونا کی دوسری لہر اٹھنے کے حوالے سے کوئی تشویش محسوس نہیں کر رہی۔ امریکہ کی متعدد ریاستوں میں پابندیوں کو نرم کر دیا گیا ہے۔ معاشی سرگرمیوں کی جانب بتدریج واپسی سامنے آ رہی ہے۔ اس دوران کورونا وائرس کی دوسری لہر پھیلنے کے حوالے سے خبردار کیا جا رہا ہے۔


امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل" کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کے سربراہ کوڈلو نے یہ بیان سرمایہ کاری کے ایک بینک کے صارفین کے لیے منعقد ورچوئل اجلاس کے دوران دیا۔ دوسری جانب امریکہ میں صحت کے شعبے کے ذمے داران نے زور دیا ہے کہ کوویڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سماجی فاصلے اور دیگر حفاظتی تدابیر کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ ذمے داران نے خبردار کیا ہے کہ اس وبائی مرض کے کیسوں میں کثرت کی صورت میں امریکہ کو دوبارہ سے سخت پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

ادھر امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن کا کہنا ہے کہ امریکہ کورونا وائرس کے انسداد کے لیے کوئی نیا لاک ڈاؤن نافذ نہیں کرے گا۔ جمعرات کے روز امریکی چینل "CNBC" کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ "ہم معیشت کو بند نہیں کر سکتے .. میں سمجھتا ہوں کہ ہم یہ بات جان چکے ہیں کہ معیشت کی بندش مزید نقصانات کا سبب بنتی ہے"۔


یاد رہے کہ امریکہ میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے سبب مزید 839 اموات کا اندراج ہوا ہے۔ اس طرح ملک میں اب تک اس وبائی مرض میں مبتلا ہو کر مرنے والوں کی مجموعی تعداد 114613 ہو گئی ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ بات جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی جانب سے جمعے کی شام مقامی وقت کے مطابق رات 8:30 بجے جاری اعداد و شمار میں بتائی گئی۔ مذکورہ یونیورسٹی امریکہ میں کورونا وائرس سے متعلق متاثرین اور اموات کے اعداد و شمار کا ریکارڈ رکھتی ہے۔ اس کے مطابق امریکہ کورونا کے تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد (2,044,572) کے لحاظ سے دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔