آسٹریلیا: لاک ڈاؤن کے خلاف لوگوں کے مظاہرہ کی طبی برادری نے کی سخت تنقید

اے ایم اے کے چیف ڈاکٹر ٹونی بارٹون نے کہا کہ مظاہرہ میں شامل لوگوں نے سوشل ڈسٹنسنگ کے اصول کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کورونا وائرس وبا کو پھیلانے میں ایک طرح سے مدد کی ہےجوکافی مایوس کن ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سڈنی: آسٹریلیا میں لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹنسنگ قائم رکھنے کے قانون کے خلاف احتجاج کے تعلق سے طبی عملے کے نمائندوں نے شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مظاہرہ میں شامل ہوئے لوگوں کی سخت تنقید کی ہے۔ آسٹریلیا کے صوبہ وکٹوریا میں اتوار کو سیکڑوں لوگوں نے لاک ڈاؤن ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔

آسٹریلیا میڈیکل ایسوسی ایشن (اے ایم اے) کے چیف ڈاکٹر ٹونی بارٹون نے پیر کو کہا کہ مظاہرہ میں شامل لوگوں نے سوشل ڈسٹنسنگ کے اصول کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کورونا وائرس ’کووڈ-19‘ وبا کو پھیلانے میں ایک طرح سے مدد کی ہے جو کافی مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر ایک متاثرہ شخص بھی مظاہرہ میں شامل ہوا تو وہ وائرس پھیلانے کے لئے کافی ہے۔ اس سے ہم کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں پیچھے ہو جائیں گے۔


پولیس نے احتجاجی مظاہرہ میں شامل 10 افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔ آسٹریلیا کےچیف میڈیکل افسر برینڈن مرفی نے لوگوں سے کووڈ-19 کے انفکشن کو پھیلنے سے روکنے میں ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کی سوشل ڈسٹنسنگ کے قانون پر عمل درآمد نہیں کرنے والوں کی جوابدہی طے کی جائے گی۔

قابل ذکر ہے کہ آسٹریلیا کورونا انفکشن پر قابو پانے میں کافی حد تک کامیاب رہا ہے۔ ملک میں اب تک کووڈ-19 کے 6941 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ اس وبا سے 97 افراد کی موت ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ کورونا کے 6167 مریض پوری طرح صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔