بی جے پی کے دو عہدیداروں کے تبصرے قابل اعتراض اور قابل مذمت، توہین رسالتؐ پر امریکہ کا بیان

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا، ’’ہم بی جے پی کے دو عہدیداروں کے قابل اعتراض تبصروں کی مذمت کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ پارٹی نے عوامی طور پر ان تبصروں کی مذمت کی ہے‘‘

نوپور شرما
نوپور شرما
user

قومی آوازبیورو

واشنگٹن: ریاستہائے متحدہ امریکہ (یو ایس اے) نے مرکز میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو عہدیداروں (نوپور شرما اور نوین کمار جندل) کی طرف سے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کیے گئے ان تبصروں کی مذمت کی ہے، جن کے سبب ملک کے مسلمانوں اور مسلم ممالک میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعرات کو نامہ نگاروں سے کہا، ’’ہم بی جے پی کے دو عہدیداروں کے قابل اعتراض تبصروں کی مذمت کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ پارٹی نے عوامی طور پر ان تبصروں کی مذمت کی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، "ہم اعلیٰ سطح پر انسانی حقوق کے تحفظات بشمول مذہب یا عقیدے کی آزادی سے متعلق مسائل پر حکومت ہند کے ساتھ باقاعدگی سے بات چیت کرتے ہیں اور ہم ہندوستان کو انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کی ترغیب دیتے ہیں۔"


وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما نے 26 مئی کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک ٹی وی مباحثے کے دوران تبصرہ کیا تھا، جس سے اسلامی ممالک میں غصہ کی لہر دوڑ گئی اور احتجاجی مظاہروں میں تیزی آ گئی۔

بی جے پی رہنماؤں کے ریمارکس کی سفارتی سطح پر دولت مند عرب ممالک میں مخالفت کی گئی، جو عام طور پر ہندوستان کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں مظاہرین نے وزیر اعظم شیخ حسینہ سے بھی کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں ہندوستان سے باضابطہ مذمت کا مطالبہ کریں۔

دوسری جانب بی جے پی نے مسلم دنیا میں ہو رہی مخالفت کے بعد نوپور شرما اور نوین کمار جندل کے خلاف کارروائی کی۔ پارٹی نے نوپور شرما کو پارٹی سے معطل کر دیا، جبکہ نوین کمار جندل کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا۔

ادھر، کئی دنوں تک خاموش رہنے کے بعد ملک کے کئی شہروں میں گزشتہ جمعہ کو مسلمانوں نے احتجاج کیا، کئی مقامات پر تشدد کی آگ بھڑک اٹھی۔ رانچی اور الہ آباد میں حالات سب سے زیادہ خراب رہے۔ رانچی میں دو مظاہرین کی موت واقع ہو گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔