اسلام آباد میں ہوگی طالبان اور امریکی نمائندگان کی ملاقات: ذبیح اللہ

طالبان ترجمان کے مطابق افغانستان میں گزشتہ 17 برس سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے سلسلے میں طالبان کے نمائندے 18 فروری کو اسلام آباد میں امریکی نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے 13 فروری کی شب یہ بتایا کہ 18 فروری کو اسلام آباد میں امریکی نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ تاہم امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو ’’کسی بات چیت میں شرکت کے لیے کوئی باقاعدہ دعوت نامہ نہیں ملا‘‘۔

طالبان کے ترجمان کی طرف سے اعلان کردہ یہ مذاکرات طالبان اور امریکا کے نمائندوں کے درمیان قطر میں طے شدہ ملاقات سے ایک ہفتہ قبل ہو رہے ہیں۔ مجاہد کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں تاہم یہ کہا گیا ہے کہ قطر میں 25 فروری کو طے شدہ مذاکرات بھی شیڈول کے مطابق ہوں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ طالبان کے نمائندے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے بھی ملیں گے اور ’’پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر سیر حاصل گفتگو کریں گے۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں طالبان اور امریکا کے نمائندوں کے درمیان ملاقات کی بات کہی گئی ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا یہ ملاقات افغانستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد سے ہو گی یا نہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کی نصف تعداد کو واپس بلانے کے اعلان کے بعد زلمے خلیل زاد افغان طالبان کے ساتھ مسلسل مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ گزشتہ ماہ قریب ایک ہفتہ تک قطر میں طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شریک رہے تھے جس کے بعد فریقین کی طرف سے اُن مذاکرات کو انتہائی حوصلہ افزا قرار دیا گیا تھا۔

روئٹرز کے مطابق خلیل زاد نے قطر میں 25 فروری کو شیڈول مذاکرات سے قبل پاکستان کا دورہ بھی کرنا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران افغانستان میں امریکی سربراہی میں تعینات غیر ملکی افواج کی واپسی کے بارے میں کسی معاہدے سے قبل امریکا کی کوشش ہو گی کہ طالبان عسکریت پسندوں اور افغان سیکورٹی فورسز کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کیا جائے۔

طالبان یہ بات کئی مرتبہ دہرا چکے ہیں کہ وہ کسی بھی جنگ بندی معاہدے سے قبل افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کی مکمل واپسی چاہتے ہیں تاہم وہ ملک کی تعمیر نو کے لیے غیر فوجی بیرونی امداد کو خوش آمدید کہیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */