سوڈان: فوج کی جانب سے کریک ڈاؤن میں درجنوں ہلاک، ’سول نافرمانی‘ تحریک کا آغاز

آرمی کے کریک ڈاؤن کے دوران درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد سوڈان میں جمہوریت حامی موومنٹ کی طرف سے ملک گیر سول نافرمانی تحریک کی کال دی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سوڈان میں فوجی قیادت اور جمہوریت حامی مظاہرین کے درمیان جاری کشیدگی نے تشویش ناک صورت حال اختیار کر لی ہے۔ گزشتہ روز آرمی کی طرف سے کیے گئے کریک ڈاؤن میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد تنازعہ مزید گہرا گیا ہے۔ مظاہرین نے سول نافرمانی تحریک کا آغاز کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز سے شروع ہو رہی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک سویلین حکومت اقدار میں نہیں آ جاتی۔

مظاہرین نے یہ قدم حزب اختلاف کے ان تین قد آور رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد اٹھایا ہے جنہوں نے اتھیوپیا کے وزیر اعظم سے ملاقات کر کے قیام امن کے لئے مذاکرات کی کوشش کی تھی۔ درں اثنا مظاہرین کے رہنماؤں نے موجودہ وقت میں سوڈان کے اقدات پر قابض ٹرانزیشنل ملٹری کونسل (ٹی ایم سی) کی بات چیت کی تجویز کو مسترد کر دیا۔


واضح رہے کہ ٹی ایم سی نے اپریل کے مہینے میں صدر عمر البشیر کو اقتدار سے الگ کر کے خود اقتدار سنبھال لیا تھا، ملٹری کونسل کے اقتدار کو تین سال کے اندر سویلین حکومت کو سونپ دینے کی یقین دہانی کے باوجود جمہوریت حامی مظاہرین سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تازہ خونریزی کے بعد کونسل پر کسی بھی طرح یقین نہیں کیا جا سکتا۔

ادھر وسطی افریقی جمہوریہ ( سی اے آر) سوڈان کی صورت حال سے پریشان ہے اور حالات پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ سی اے آر کی وزیر خارجہ سلوی بیپوٹیمن نے ہفتہ کو اس کی اطلاع دی۔


بیپو ٹیمن نے سینٹ پیٹرز برگ بین الاقوامی اقتصادی فورم (ایس پی آئی ای ایف ) میں کہا، ’’ہم سوڈان میں صورت حال میں باریکی سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وہاں کی صورتحال ہمیں فکر مند کرتی ہے۔ افریقی ریاست سے پرسکون ہونے کی اپیل کرتے ہیں جو صرف بات چیت کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ ہم مسلح گروپ سے بات چیت کے ذریعہ معاہدے کو ممکن بنانے کی مثالیں پیش کرتے ہیں۔ سوڈان کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہیں۔ یہ بحران جتنا طویل رہے گا، سوڈان کو اتنا ہی نقصان پہنچائے گا‘‘۔

سوڈان طویل عرصہ سے جاری تنازعات سے دوچار ہے۔ اس کی شروعات 11 اپریل کو اس وقت ہوئی جب تقریباً 30 سال تک اقتدار میں رہنے والے صدر عمر البشیر کو فوجی بغاوت کے بعد اقتدار سے ہٹاکر حراست میں لے لیا گیا۔


عبوری فوجی کونسل نے دو سال کے اندر ایک نیا صدارتی انتخابات کرانے کا وعدہ کیا۔ مظاہرین اس دوران سڑکوں پر ہیں جو سویلین کے ہاتھوں میں اقتدار سونپنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بیپو ٹیمن نے کہا چونکہ ابھی تک کوئی حکومت نہیں بنی ہے، اس لیے صورت حال سنگین ہے لیکن ہم ایک بڑا مخلوط کمیشن بنا کر اور تعاون سے اس فریم ورک پر بات چیت کریں گے۔

خیال رہے سالانہ روسی تجارت پروگرام ’ایس پی آئی ای ایف‘ 1997 سے سینٹ پیٹرز برگ میں منعقد ہوتا رہا ہے۔ اس سال چھ سے آٹھ جون کے درمیان اس کا انعقاد کیا گیا۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔