پاکستان، سعودی عرب نے ’ملیشیا کانفرنس‘ کا کیا بائیکاٹ

پاکستانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جمعہ کو جاری بیان میں کہا ’’پاکستان نے ملیشیا اجلاس میں اس لئےحصہ نہیں لیا کیونکہ امه میں ممکنہ تقسیم کے سلسلے میں اہم مسلم ممالک کے خدشات کو دور کرنا ضروری تھا‘‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اسلام آباد: ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں کئی اہم مسلم ممالک کے چار روزہ سربراہی اجلاس کا پاکستان اور سعودی عرب نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا جبکہ ترکی نے سعودی پر پاکستان کے اوپر کانفرنس میں حصہ نہ لینے کا دباؤ بنانے کا الزام لگایا۔

پاکستان نے کانفرنس میں حصہ نہ لینے کے بارے میں اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اس سربراہی اجلاس کو اس لئے چھوڑ دیا تاکہ ’امه‘ میں ممکنہ تقسیم کے کچھ مسلم ممالک کے خدشات کو دور کیا جا سکے۔ پاکستانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جمعہ کو جاری بیان میں کہا ’’پاکستان نے ملیشیا اجلاس میں اس لئےحصہ نہیں لیا کیونکہ امه میں ممکنہ تقسیم کے سلسلے میں اہم مسلم ممالک کے خدشات کو دور کرنا ضروری تھا‘‘۔


ٹوئٹ میں کہا گیا ’’پاکستان امه کے اتحاد اور یکجہتی کے لئے کام کرنا جاری رکھے گا، جو مسلم دنیا کے سامنے آنے والے چیلنجوں کو مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لئے ناگزیر ہے‘‘۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان، ملیشیا کے وزیر اعظم اور ترکی کے صدر کے ساتھ سربراہی اجلاس کے پیچھے اہم ممالک میں شامل تھے۔ عمران خان نے آخری لمحات میں اس کانفرنس سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔

کوالالمپور میں جمعرات کو شروع ہونے والی چار روزہ کانفرنس میں اسلامی دنیا کے کچھ خاص معاملات پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان سمیت کچھ دیگر ممالک نے اگرچہ اس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ سعودی عرب نے کہا کہ اس کے لیڈر سمٹ میں حصہ نہیں لے رہے ہیں کیونکہ یہ جدہ میں واقع مسلم ممالک کے 57 رکنی تنظیم ’اسلامی تعاون تنظیم‘ کی سرپرستی میں نہیں بلکہ اس کے باہر منعقد کی جا رہی ہے۔ کوالالمپور میں جمعہ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اس کانفرنس میں حصہ لے گا تو اس کے نتیجے میں اسے اقتصادی نقصانات کا شکار ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ’’بدقسمتی سے ہم نے دیکھا پاکستان پر سعودی عرب کا دباؤ ہے‘‘۔


طیب اردگان نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو دھمکا رہا ہے کہ وہاں کام کر رہے 40 لاکھ پاکستانی کو واپس بھیج دیا جائے گا اور اس کی جگہ بے روزگار بنگلہ دیشی لوگوں کو دوبارہ کام کرنا شروع کریں گے۔ ترکی کے صدر نے دعوی کیا کہ سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے بارے میں بھی اسی طرح کی دھمکی دینے والی حکمت عملی کا استعمال کیا ہے اور اپنے پیسے واپس لے لینے کی وارننگ بھی دی ہے۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے اس سال جنوری میں سعودی عرب سے’ بیلنس آف پیمنٹ سپورٹ پروگرام‘ کے حصے کے طور پر اپنا تیسرا اور آخری ایک ارب ڈالر کا حصہ حاصل کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔