’افغانستان کو پاکستان کے جہادی اثرات سے بچایاجائے‘

ہندوستان ایک جامع جنگ بندی کے حصول اور ایک آزاد ، خودمختار ، خوشحال اور پرامن افغانستان کے عمل کی حمایت کرتا ہے۔

فائل تصویر یو این آئی
فائل تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

افغانستان میں جامع جنگ بندی کی امید ظاہر کرتے ہوئے ہندوستان نے آج کہا کہ وہ افغان امن عمل میں مختلف فریقین سے رابطے میں ہے اور امریکہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ بات چیت میں اس پر مسلسل زور دے رہا ہے کہ افغان امن عمل پاکستان کے جہادی اثرات سے پاک ہونا چاہیے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے یہاں ایک پریس بریفنگ میں افغانستان کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری امن عمل کے حوالے سے مختلف اسٹیک ہولڈرز کی میٹنگ میں حصہ لے رہا ہے، جس میں وزارت خارجہ میں جوائنٹ سیکریٹری (پاکستان ، افغانستان ، ایران) جے پی سنگھ ہندوستان کی نمائندگی کررہے ہیں۔

باگچی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے قطر کے وزیر خارجہ کے دہشت گردی اور تنازعات کی ثالثی کے مشیر مطلق بن ماجد القحطانی دہلی آئے تھے اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور سکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا سے ملاقات کے بعد دوحہ میں ہندوستان کو ملاقات کی دعوت دی تھی، جسے ہندوستان نے قبول کرلیاتھا۔


انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی سکیورٹی کی صورت حال انتہائی سنگین ہے اور ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہندوستان ایک جامع جنگ بندی کے حصول اور ایک آزاد ، خودمختار ، خوشحال اور پرامن افغانستان کے عمل کی حمایت کرتا ہے۔کیا ہندوستان طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے جس پر ترجمان نے کوئی واضح جواب نہیں دیا اور کہا کہ ہندوستان مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

پاکستان سے جہادی سرگرمیوں کی رپورٹس کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر باگچی نے کہا ، "اگر ایسا ہے تو اسے فوری طور پر روک دیا جانا چاہیے۔ دیگر فریقوں اور ممالک کے ساتھ پاکستان کے کردار پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ پوری دنیا پاکستان کے جہادی عناصر کی سرگرمیوں کو دیکھ اور سمجھ رہی ہے۔ یہ موضوع دوسرے ممالک کے ساتھ ہماری گفتگو میں سامنے آتا ہے۔


ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان واضح طور پر یقین رکھتا ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ افغانستان میں کوئی بیرونی نقصان دہ اثر و رسوخ نہ ہو۔ ہندوستان چاہتا ہے کہ افغان امن عمل مکمل طور پر افغان شہریوں کے زیر انتظام اور کنٹرول میں رہے اور گزشتہ دو دہائیوں کے دوران افغانستان میں تمام طبقات بالخصوص خواتین اور اقلیتوں کو حاصل حقوق کی حفاظت ہو۔

افغانستان میں ہندو اور سکھ برادریوں کے تحفظ کے سوال پر ترجمان نے کہا کہ گذشتہ سال ہندوستان 383 سکھ اور ہندو برادری کے لوگوں کو ہندوستان لایا تھا اور انہیں ہندوستانی شہریت دینے کا عمل جاری ہے۔ حکومت ہند اپنے مشن کے ذریعے افغانستان کی دونوں اقلیتی برادریوں سے براہ راست رابطے میں ہے اور ان کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔


کابل میں ہندوستانی سفارت خانے کی سیکورٹی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مسٹر باگچی نے کہا کہ ہندوستان کا اس وقت کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزار شریف اور دیگر شہروں سے ہندوستانی قونصل خانوں سے عارضی طور پر ہندوستانیوں کو ہٹا دیا گیا ہے اور انہیں مقامی عملہ سنبھال رہا ہے۔

جب ہندوستانی شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے بارے میں پوچھا گیا تو ترجمان نے کہا کہ ہندوستانی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو تجارتی پروازوں کے ذریعے جلد از جلد افغانستان چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔ ابھی تک کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ حکومت ان کو نکالنے کے لیے کوئی کوشش کرے۔


جب افغانستان کے اندر طالبان اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جنگ بندی میں ہندوستان کی طرف سے دئیے گئے فوجی ہیلی کاپٹر پر طالبان کے قبضے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر افغانستان کی ملکیت ہے اور اس پر کس کا کنٹرول ہے ، یہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہندوستان کی مدد سے افغانستان میں تعمیر ہونے والے ترقیاتی منصوبے افغان شہریوں کی ملکیت ہیں۔ اگر کوئی اسے نقصان پہنچاتا ہے تو وہ افغان املاک کو نقصان پہنچاتا ہے۔

طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان تنازع میں ہندوستان کی فوجی مدد کے بارے میں پوچھے جانے پر ترجمان نے کہا کہ یہ تعاون دو طرفہ اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کے دائرہ کار میں ہو رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔