جرمنی: امریکی اڈوں پر حملوں کا پلان، داعش کے شدت پسند گرفتار

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں مختلف مقامات پر مارے گئے چھاپوں کے دوران امریکی فوجی اڈوں پر مسلح حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے دہشت گرد تنظیم داعش کے چار مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

جرمنی: امریکی اڈوں پر حملوں کا پلان، داعش کے شدت پسند گرفتار
جرمنی: امریکی اڈوں پر حملوں کا پلان، داعش کے شدت پسند گرفتار
user

ڈی. ڈبلیو

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وفاقی دفتر استغاثہ کی طرف سے بتایا گیا کہ ان چاروں مشتبہ انتہا پسندوں کو ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں مختلف مقامات پر پولیس کے خصوصی دستوں کی طرف سے پندرہ اپریل کے روز علی الصبح مارے گئے چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا۔

دفتر استغاثہ کے مطابق ان مشتبہ شدت پسندوں کا تعلق تاجکستان سے ہے اور ان کی شناخت عزیز جان، محمد علی، فرہاد اور سنت اللہ کے طور پر کی گئی ہے۔ جرمن حکام نے ان میں سے کسی بھی ملزم کی مکمل ذاتی شناخت ظاہر نہی کی، جس کی وجہ جرمنی میں نافذ پرائیویسی رائٹس کے تحفظ کا ملکی قانون ہے۔


گروہ کا سرغنہ بھی تاجک شہری

ان تمام مشتبہ انتہا پسندوں کا مبینہ سربراہ ایک ایسا تیس سالہ تاجک شہری بتایا گیا ہے، جس کا نام رضوان ہے اور جو گزشتہ برس مارچ سے جرمنی کی ایک جیل میں بند ہے۔ اس تاجک شہری کے خلاف عائد الزامات یا اس کے مبینہ جرم کی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

آج مارے جانے والے چھاپوں کے دوران ان مبینہ شدت پسندوں کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے وفاقی دفتر استغاثہ نے بتایا کہ ان ملزمان پر ایک دہشت گرد تنظیم کی رکنیت کے الزام میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔


'ملزمان گزشتہ برس داعش میں شامل ہوئے تھے‘

نیوز ایجنسی اے پی نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ چاروں گرفتار شدگان جنوری 2019ء میں دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش میں شامل ہوئے تھے اور انہیں یہ ہدایت کی گئی تھی کہ وہ جرمنی میں دہشت گردی کے لیے ایک 'سیل‘ قائم کریں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ ان ملزمان نے پہلے تاجکستان میں ایک حملے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن بعد میں انہوں نے اپنے حملوں کے لیے جرمنی کو ہدف بنانے کا فیصلہ کیا۔ یہ مبینہ شدت پسند جن اہداف کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، ان میں امریکی فوج کا ایک فضائی اڈہ بھی شامل ہے اور ایک ایسی شخصیت بھی جسے اسلام کی ناقد سمجھا جاتا ہے۔


داعش کی سرکردہ شخصیات سے مسلسل رابطے

ان چاروں تاجک ملزمان پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ شام اور افغانستان میں داعش کے دو سرکردہ شدت پسند رہنماؤں کے ساتھ مسلسل رابطوں میں تھے۔

جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق شدت پسندوں کے اس گروہ نے مسلح حملوں کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے گولہ بارود اور آتشیں ہتھیار بھی حاصل کر لیے تھے۔ اس کے علاوہ اس گروہ کے ارکان کو جو دھماکا خیز مواد تیار کرنا تھا، اس کی خاطر کیمیائی اجزاء کا آرڈر اس گروپ کے مبینہ سربراہ رضوان نے دیا تھا۔


یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مشتبہ دہشت گردوں کے اس گروہ نے اپنے ارادوں پر عمل درآمد کے لیے مالی وسائل اس طرح حاصل کیے تھے کہ گروہ کے مبینہ سربراہ رضوان نے البانیہ میں کسی کو قتل کرنے کے لیے 40 ہزار امریکی ڈالر وصول کیے تھے لیکن کرائے پر قتل کا یہ منصوبہ ناکام رہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */