ترکی روسی دفاعی نظام ایس 400 سے دست بردار نہیں ہوگا: ایردوآن

ترکی صدر ایردوآن نے کہا کہ گذشتہ ہفتے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا تھا کہ انقرہ اپنے نیٹو ساتھی کے احتجاج کے باوجود اس سال روس سے خریدا گیا ایس-400 میزائل دفاعی نظام ترک نہیں کرے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک بار پھر باور کرایا ہے کہ ان کا ملک روس سے حاصل کردہ فضائی دفاعی سسٹم ’ایس 400‘ سے دست بردار نہیں ہو گا۔ انہوں نے روس کے فضائی دفاعی نظام ایس 400 کو عمل میں لانے کا اشارہ دینے کے بعد کہا ہے کہ اگر امریکہ ایف 35 جنگی طیارے کو سوپنے کے اپنے موقف کے بارے میں جلد تبدیلی نہیں کرے گا تو وہ ایس 400 نظام کو استعمال کرنے سے پیچھے نہیں ہٹےگا۔

انقرہ میں حکمراں جماعت ’آق‘ کے ارکان پر مشتمل ایک اجلاس سے خطاب میں صدر ایردوآن نے کہا کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے کے روز اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا تھا کہ انقرہ اپنے نیٹو کے ساتھی کے احتجاج کے باوجود اس سال روس سے خریدا گیا ایس-400 میزائل دفاعی نظام ترک نہیں کرے گا۔


دو اتحادی ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے اختلافات پر قابو پانے کے لیے ایردوآن اور ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں بات چیت کی تھی۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ 'ایس -4' نے ترکی کے ساتھ F-35 لڑاکا طیاروں کی ڈیل کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

ایک اور ملتی جلتی پیش رفت میں ایردوآن نے کہا کہ ان کا ملک اس بات سے آگاہ ہے کہ شام کی کرد تنظیم وائی پی جی کے لیے امریکی مدد فوری طور پر ختم نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرد یونٹوں کے خلاف انقرہ کی جنگ جاری رہے گی۔


واضح ر ہے کہ ترکی روسی تیار شدہ ایس 400 دفاعی نظام کو عمل میں لانے پر غور کر رہا ہے۔ فوجی تکنیکی تعاون کے لئے روسی وفاقی سروس کے سربراہ دیمتری شگاو نے اس تعلق سے کہا ہے کہ ایس -400 دفاعی نظام کے آپریشنل عمل کے تعلق سے ہم سال کے آخر تک ترکی ماہرین کو مکمل طور پر تربیت دی جائے گی۔ یہ نظام اگلے برس موسم بہار سے پہلے جنگ کے لئے پوری طرح تیار ہو جائے گا۔

امریکہ ترکی کے ایس -400 دفاعی نظام کو خریدنے کے خلاف تھا۔ امریکہ کا کہنا تھا کہ نیٹو سیکورٹی ضابطوں کی بنیاد پر یہ دفاعی نظام ’نااہل‘ ہے اور اس سے فائیو جنریشن والے ایف -35 لڑاکا طیارے کے آپریشنل پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ترکی کی طرف سے روسی ایس -400 دفاعی سیکورٹی کے نظام خریدنے پر امریکہ خاصہ ناراض ہو گیا تھا جس کے بعد اس نے اس سال جولائی میں ایف -35 پروگرام میں ترکی کی شراکت داری کو ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مارچ 2020 تک اس منصوبے سے ترکی کو مکمل طور پر باہر کریں گے۔ وہیں روس نے ترکی کو اپنے لڑاکا طیارے ایس یو 35 اور ایس یو 37 فروخت کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */