لبنان میں مظاہروں کے بعد کابینہ کا ہنگامی اجلاس

لبنان میں کئی روز کے مظاہروں کے بعد اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم سعد الحریری کی مخلوط حکومت نے معاشی اصلاحات کے ايک پیکيج پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس پیکيج کی منظوری پیر کو کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں متوقع ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

توقع ہے کہ سرکاری اخراجات گھٹانے کے لیے لبنان کی تیس رُکنی کابینہ میں وزراء کی تنخواہیں نصف کر دی جائیں گی اور سرکاری اداروں میں افسران کو ملنے والی مراعات بھی کم کر دی جائیں گی۔

دارالحکومت بیروت میں اتوار کو ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر مارچ کیا اور مہنگائی اور مبینہ حکومتی بدعنوانی کے خلاف نعرے لگائے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ کئی دہائیوں سے اقتدار میں رہنے والا ٹولہ مسلسل اقربا پروری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور عوام کے ٹیکسوں سے جمع ہونے والی دولت حکمران طبقہ اپنی تجوریوں میں بھرتا جا رہا ہے۔


حالیہ مظاہرے واٹس ایپ کے ذریعے وائس کال پر عائد کیے گئے سر چارج کے ردعمل میں شروع ہوئے۔ حکومت نے اگرچہ یہ متنازعہ فیصلہ جلد واپس لے لیا ہے تاہم احتجاج اور لوگوں میں غم و غصہ برقرار ہے۔

لبنان میں بجٹ کا خسارہ بے قابو ہے اور مالیاتی بحران کی وجہ سے سرکاری ادارے مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ ممکنہ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے حکومت کو عالمی مالیاتی اداروں سے بیل آؤٹ پیکج درکار ہے۔

قرض دینے والے اداروں کا مطالبہ ہے کہ حکومت بعض سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کرے اور ٹیکس محصولات میں اضافہ کرے۔ ان اقدامات پر لبنان کی مختلف پارٹیوں میں تحفظات ہیں لیکن توقع ہے کہ مخلوط حکومت میں شامل جماعتیں آج کوئی باضابطہ اعلان کریں گی۔


لبنان یوں تو مختلف نسلی اور مذہبی گروپوں پر مشتمل ایک ریاست ہے لیکن ان مظاہروں میں سبھی شریک ہیں۔ اس احتجاج میں مسیحی، سنی اور شیعہ مسلمانوں سميت دروز عقیدے کے شہری بھی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔