افغانستان: پر تشدد انتخابات میں 28 افراد ہلاک، تقریباً 100 زخمی

کابل میں ہونے والے ایک خودکش دھماکے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، افغان حکام کے مطابق پولنگ کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات میں 130 سے زائد افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

افغانستان میں آج پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ اس موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں تشدد کے واقعات کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں پولنگ اسٹیشن کے قریب ایک خودکش حملہ ہوا۔ افغان وزارت داخلہ کے مطابق اس حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں آٹھ پولیس اہلکار ہیں۔

کابل پولیس کے ترجمان بصیر مجاہد نے ڈی پی اے کو بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے خودکش حملہ آور کو پہچان لیا تھا جس کے بعد اس حملہ آور نے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے سے قبل ہی خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ یہ واقعہ کابل کے شمالی حصے میں پیش آیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پارلیمانی انتخابات شدید افراتفری کا شکار رہے۔ اس موقع پر سینکڑوں پولنگ اسٹیشن کھل ہی نہ سکے جبکہ ووٹرز قطاروں میں کئی گھنٹوں تک منتظر کھڑے رہے۔

افغان وزارت صحت کے ترجمان محب اللہ کے مطابق پارلیمانی انتخابات کے موقع پر دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان دارالحکومت کابل میں ہوا۔ محب اللہ کے مطابق دارالحکومت میں ہونے والے متعدد دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 80 افراد زخمی ہوئے جبکہ ہلاک ہونے والوں کی کم از کم تعداد بھی چار تھی۔ اس تعداد میں کابل کے شمالی حصے میں ایک پولنگ اسٹیشن کے قریب ہونے والے خودکش حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد شامل نہیں تھی۔

دوسری طرف افغانستان کے کچھ حلقوں میں پولنگ کا عمل اتوار کے دن بھی ہوگا۔ افغان الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ ٹیکنیکل اور انتظامی مسائل کی وجہ سے ہفتے کے دن کچھ حلقوں میں پولنگ کا عمل متاثر ہوا، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے سربراہ عبدالبادی صیاد کے مطابق کئی مراکز میں پولنگ کا عملہ اور پولنگ کے لیے مواد بھی تاخیر سے پہنچا، لہٰذا ان حلقوں میں پولنگ کا سلسہ اتوار کے روز تک جاری رہے گا۔

ا ب ا / ع آ (ڈی پی اے، اے ایف پی)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */