مسلم دنیا کا اہم فیسٹول: قرطاج فلمی میلہ

مغربی دنیا میں معتبر فلمی میلے مختلف شہروں میں کئی برسوں سے منائے جاتے ہیں۔ اس روایت کو اب کئی مسلمان مملک نے بھی اپنا ليا ہے اور فلمی ميلوں کا تواتر سے انعقاد کيا جاتا ہے۔

تصویر  سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

شمالی افریقی مسلمان ملک تیونس میں مشہور فلمی میلے قرطاج یا کارتھیج فلم فیسٹول کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس میلے کے لیے تیونسی وزارت داخلہ نے غیر معمولی سیکورٹی انتظامات کیے ہیں۔ ان سیکورٹی انتظامات کی وجہ سے ملکی ارالحکومت میں چند روز قبل ہونے والا ایک خودکش حملہ قرار دیا گیا ہے۔ پچھلے اتوار یعنی 29 اکتوبر کو خاتون خودکش حملہ آور کی کارروائی میں 20 لوگ زخمی ہو گئے تھے۔

قرطاج فلم فیسٹول کے افتتاحی تقریب میں شریک تیونسی وزیراعظم یوسف شاہد نے واشگاف انداز میں ملک دشمن قوتوں سے کہا کہ اُن کا ملک بھرپور زندگی کا حامل ہے اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہے گا اور عوام میں بیداری کے لیے ثقافتی تقریبات بھی اِسی سلسلے کی ایک کڑی ہيں۔

گزشتہ ہفتے کا خود کش حملہ 24 نومبر سن 2015 کے بعد کیا جانے والا پہلا حملہ ہے۔ مختلف سیکورٹی ماہرین کا خیال ہے کہ شمالی افریقہ میں سرگرم انتہا پسند عناصر نہیں چاہتے کہ تیونس میں فلمی سرگرمیوں کو افزائش ملے اور انہوں نے حکومت کو فلمی میلے کے آغاز سے قبل یہ حملہ کر کے ایک انتباہی پیغام دیا ہے۔

کارتھیج فلم فیسٹول ترتیب کے اعتبار سے 29واں فلمی میلہ ہے اور یہ ایک ہفتہ جاری رہے گا۔ اس میلے کا سب سے بڑا انعام گولڈن تانیت ہے۔ یہ انعام فنیقی قوم کے بسائے ہوئے شہر قرطاج یا کارتھیج کی ثقافت کی ملکہ تانیت کے نام پر ہے۔ اس کا آغاز سن 1966 میں کیا گیا تھا۔ ابتدا میں اس کا انعقاد ہر دو برس بعد کیا جاتا تھا تاہم سن 2014 سے اسے سالانہ بنیاد پر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مسلمان ملکوں میں مصری دارالحکومت قاہرہ میں منعقد کیے جانے والا قاہرہ انٹرنیشنل فلم فیسٹول سن 1976 سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ کویت کا گرین کاروان فلم فیسٹول پانچ برس پہلے سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ امریکن ٹرائبیکا فلم فیسٹول کے عرب چیپٹر کو دوحہ ٹرائیبیکا فلم فیسٹول کا نام دیا گیا ہے اور یہ سن 2009 میں شروع کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ کویت، مراکش، لبنان اور شام میں فلمی میلوں کے انعقاد کی روایت ہے۔ دبئی اور ابو ظہبی میں علیحدہ علیحدہ فلمی میلے منعقد کیے جاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Nov 2018, 6:01 AM
/* */