افغانستان میں خونریزی کا سلسلہ جاری، طالبان کے حملہ میں 8 افراد ہلاک، 62 زخمی

افغانستان میں 18 سالہ جنگ کے بعد امریکہ اور طالبان ایک طرف امن عمل کے لیے براہ راست مذاکرات کر رہے ہیں اور دوسری طرح وہاں حلموں اور ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کابل: ملک میں قیام امن کیلئے جہاں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہورہے ہیں وہیں دوسری جانب افغانستان میں ایک دوسرے پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی شہر قندوز میں طالبان کے حملے میں 8 افراد جاں بحق اور 62 زخمی ہوگئے ہیں۔

خبررساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق قندوز کے اسپتال کے سربراہ نعیم مینگل کا کہنا تھا کہ کم ازکم 8 افراد جاں بحق ہوئے اور 62 افراد زخمی ہیں۔

قندوز میں طالبان نے 2015 میں اپنی طاقت دوبارہ حاصل کی تھی اور 2001 کے بعد پہلی مرتبہ اہم شہر میں ان کا اثر رسوخ بھی قائم ہوگیا تھا۔ دارالحکومت کابل میں بھی کئی ہفتوں بعد مرکزی پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا گیا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ فوجی گاڑی پر دو ہینڈ گرینیڈ سے حملہ کیا گیا تھا جس میں کم ازکم ایک جاں بحق اور دیگر 6 اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔فوری طور پر کسی کی جانب سے ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ افغانستان میں 18 سالہ جنگ کے بعد امریکہ اور طالبان امن عمل کے لیے براہ راست مذاکرات کررہے ہیں جس کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طویل مذاکرات ہوئے ور رواں ماہ کے آخر میں ایک مرتبہ پھر دونوں فریقین متوقع طور پر ملاقات کریں گے۔

افغانستان کے مغربی صوبے غور کے گورنر کے ترجمان عبدالحئی خطینی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز طالبان اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ میں کم ازکم 7 اہلکار مارے گئے۔

طالبان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے صوبہ ننگرہار کے ضلع شیراز میں ٹرک بم دھماکہ کیا جس میں 200 فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی اور زخمی بھی ہیں۔گورنر ننگرہار کے ترجمان عطااللہ خوغیانی کا کہنا تھا ک طالبان کے حملہ میں دو افغان فوجی مارے گئے جبکہ جوابی کارروائی میں 27 طالبان جنگجو بھی نشانہ بنے- افغانستان میں حملوں کا سلسلہ طالبان کی جانب سے نئی کارروائیوں کے آغاز کے اعلان کے بعد شروع ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔